کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 79
کو جو کتاب (جسے قرآن نے ’صحف ِابراہیم‘ کہا ہے) دی گئی تھی، وہ آج مسلمان تو کیا کسی بھی قوم کے پاس نہیں ہے۔ سو اگراُسوہ کا مقصد (یا منکرین حدیث کی زبان میں اطاعت رسول کا مقصد) کتاب ہی کی پیروی ہوتا تو پھر آج اُسوہٴ ابراہیمی کہاں سے لیا جاتا۔ خود قرآن مجید نے بھی صحف ِابراہیم کے الفاظ و متن کو اپنے دامن میں محفوظ نہیں رکھا، بلکہ اس کی بجائے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اعمالِ حیات کا تفصیلاً ذکرکیا ہے اور انہی اعمال کی بنیاد پر وہ آج بھی اُمت ِمسلمہ کے امام اور ملت ِابراہیمی کے بلند پایہ قائد قرار دیئے گئے ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہے کہ کسی کتاب کے نقوش و الفاظ اُسوہ نہیں بن سکتے۔ بلکہ نبی کے اعمالِ حیات اور رسول کے نقوشِ قدم ہی اُسوہ بن سکتے ہیں اور پیغمبر کے افعال و اعمال کا نمونہ ہی لائق پیروی ہوسکتا ہے۔ یقینا قرآن میں بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال و افعال بھی موجود ہیں لیکن قرآن سے کہیں زیادہ یہ ریکارڈ احادیث میں پایا جاتا ہے۔ (4) رسول ؛ مامور من اللہ شارحِ قرآن چوتھی بات یہاں یہ قابل غور ہے کہ کتاب کے ساتھ اللھ تعالیٰ نے اپنے نبی کو بھیجا ہے تو اس کا مقصد کیا ہے؟ قرآن یہ بیان کرتا ہے کہ ﴿وَأَنْزَلْنَا إلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إلَيْهِمْ﴾(النحل:44)”اور ہم نے (اے رسول!) تیری طرف یہ ذکر نازل کیا، تاکہ تُو لوگوں کے لئے اُس چیز کی وضاحت کر دے جو ان کی طرف اُتاری گئی۔“ اس آیت پر سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ نے جو قیمت ی، ایمان افروز اور مزیل شبہات حاشیہ لکھا ہے اس کا ایک حصہ ملاحظہ فرمائیے: ”یہ آیت جس طرح ان منکرین نبوت کی حجت کے لئے قاطع تھی جوخدا کا ’ذکر‘ بشر کے ذریعہ سے آنے کو نہیں مانتے تھے، اسی طرح آج یہ ان منکرین حدیث کی حجت کے لئے بھی قاطع ہے جو نبی کی توضیح و تشریح کے بغیر صرف ’ذکر‘ کولے لینا چاہتے ہیں۔ وہ خواہ اس بات کے قائل ہوں کہ نبی نے تشریح و توضیح کچھ بھی نہیں کی، صرف ’ذِکر‘ پیش کردیا تھا یا اس کے قائل ہوں کہ ماننے کے لائق صرف ’ذکر‘ ہے نہ کہ نبی کی تشریح یا اس کے قائل ہوں کہ اب ہمارے لئے صرف ’ذِکر‘ کافی ہے، نبی کی تشریح کی کوئی ضرورت نہیں یا اس بات کے قائل ہوں کہ اب صرف ’ذِکر‘ ہی قابل اعتماد حالت میں باقی رہ گیا ہے، نبی کی تشریح یا تو باقی ہی نہیں رہی یا باقی ہے بھی تو بھروسے کے لائق نہیں ہے۔ غرض ان چاروں باتوں میں سے وہ جس بات کے بھی