کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 69
دار الافتاء مولانا مفتی حافظ ثناء اللہ خاں مدنی شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ زکوٰة قیمت ِخرید کے اعتبار سے یا قیمت فروخت کے اعتبار سے؟ قسطوں پر خرید ، شیئرز کا کاروبار، وراثت اور ہبہ کے مسائل روٴیت ِہلال میں جدید آلات اور اختلافِ مطالع سوال: گذشتہ عید الفطر میں ہمارے ہاں کچھ اختلاف پیدا ہواکیونکہ حکومت نے چاند دیکھنے کا اعلان تقریباً نو بجے کے قریب کیا اور تقریباً ڈیڑھ دو سو افراد نے پیر کو عید نماز ادا کی۔ ساتھیوں کے اطمییان کے لئے چند مسائل سے آگاہی مطلوب ہے : (1) جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاند دیکھ کر روزھ رکھو اور اس کو دیکھ کر افطار کرو، اگر تم پر ابر کیا جائے تو شعبان کے 30 دن پورے کرو۔“ اب جیسا کہ اس متفق علیہ حدیث ِمبارکہ سے ثابت ہورہا ہے، اس کے پیش نظر کیا دوربین اور خلائی سیاروں سیٹلائٹ کے ذریعے سے حکومتی ادارے اور رؤیت ِہلال والے جو چاند دیکھتے ہیں، ان کی بات درست تسلیم کی جائے یا نہیں؟ (2) حدیث ِمبارکہ ہے:”بے شک اللہ تعالیٰ نے چاند کی رؤیت میں تاخیر کردی (یعنی نظر نہ آنے دیا) لہٰذا وہ اسی رات کا مانا جائے جس رات کو تم نے اسے دیکھا“ (صحیح مسلم) تو اگر ہم دوربین یا خلائی سیاروں سیٹلائٹ سے چاند دیکھیں تو کیا اس حدیث پر عمل ہوسکتا ہے۔ (3) صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت کریب رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ شام گئے جب وہ واپس مدینہ منورہ آئے تو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: تم نے چاند کب دیکھا تھا؟ اُنہوں نے کہا: ہم نے جمعہ کو دیکھا تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا تم نے بھی دیکھا تھا؟ اُنہوں نے کہا: ہاں (میں نے بھی دیکھا تھا) اور لوگوں نے بھی دیکھا تھا، تمام لوگوں نے روزہ رکھا اور (خلیفہ وقت) امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی روزہ رکھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: لیکن ہم نے تو ہفتہ کی رات کو دیکھا تھا، لہٰذا ہم تو روزہ کہتے رہیں گے جب تک 30 دن پورے نہ
[1] Suvendrini Kakuchi, Old Japanese make way for unskilled oreign workers, The daily Dawn Karachi, May 1,2005, P:14 [2] Marwaan Macan۔Markar, Fast growth in Asia's old generation orries experts, The daily Dawn Karachi, May 1,2005 P:14