کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 64
دامے، درمے، سخنے اُٹھ کھڑا ہوجانا اب فرضِ عین کی حیثیت رکھتا ہے۔ اتحاد اُمت کے تمام علما ، مبلغین، مفکرین اور اہل دانش سے اپیل کرتا ہے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں، اُمت ِمسلمہ کو مسجد اقصیٰ کو لاحق اس خطرے سے بخوبی باخبر کریں اور اس گھناوٴنی صہیونی سازش کا یک جسم و جان ہوکر مقابلہ کرنے پر آمادہ کریں۔ اتحاد ان تمام ممالک اور عالمی تنظیموں سے جو اس مسئلہ سے تعلق رکھتی ہیں، اپیل کرتا ہے کہ وہ مسلمانوں کے حقوق اور ان کے متبرک مقامات پر کسی قسم کے ظلم میں شریک نہ ہوں، کیونکہ یہی حق کا تقاضا ہے اور اسی طرح ان کے اپنے مفادات کا بچاوٴ بھی ہوسکتا ہے اور عالم اسلامی سے ان کے تعلقات بھی برقرار رہ سکتے ہیں۔
(2) جس طرح سے فلسطینی انتہائی بہادری سے اپنے موقف کا دفاع کررہے ہیں، وہ ان بہترین اور قابل تکریم معرکوں کی یاد دلاتا ہے جو ماضی اور حال میں اس اُمت کا شعار رہا ہے، ان کا یہ دفاع ناجائز قبضے کے مقابلے میں ایک شرعی اور قانونی حق بنتا ہے جسے نہ صرف اسلام بلکہ ساری دینی شریعتیں جائز قرار دیتی ہیں اورجس کے جائز ہونے کا اقوامِ متحدہ کی بیشتر قراردادوں میں بھی ذکر ہے، اب ہر مسلمان کا فرض ہے کہ حسب استطاعت ان کی امداد کرے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تحریک تعریف و تحسین کی مستحق ہے کہ دوسروں سے معاملہ کرتے وقت اس نے خوب معاملہ فہمی اور بُردباری کا مظاہرہ کیا ہے اور فلسطینیوں کی صفوں میں داخلی یا خارجی طور پر کسی قسم کی تفرقہ بازی سے اپنے آپ کو بچائے رکھنے کی پوری کوشش کی ہے۔ اتحاد مزاحمتی تحریک کے تمام فریقوں کو شاباش دیتا ہے کہ اُنہوں نے آپس میں خونریزی کو حرام قرار دے رکھا ہے اور مسئلہ فلسطین کے ضمن میں وطن اور اسلام کے مسلمہ اُصولوں کی پاسداری کی ہے۔ اتحاد اُنہیں اسلام کے حکم سے فتح اور مکمل آزادی کے حصول تک اس موقف پر ثابت قدم رہنے کے لئے دُعا گو ہے۔
(3) اتحاد اُمت ِمسلمہ کے تمام افراد کو اس بات کی طرف دعوت دیتا ہے کہ ہر طرف سے ہونے والی یلغار کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ خوب سے خوب تر استعداد پیدا کریں کہ یہی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے: ﴿ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ﴾ (النساء :71)
”اے ایمان والو! اپنے بچاوٴ کا سامان مہیا کرو۔“
دشمنانِ اسلام ہر طرح سے اسلام کے خلاف کام کررہے ہیں۔ اُن کا بس نہیں چلتا کہ اسلامی شعائر، نشانات اور متبرک مقامات کو کسی سبب یا بغیر کسی سبب کے نشانہٴ تضحیک بناتے
[1] 2002ء ميں انسٹيٹيوٹ آف پاليسى سٹڈيز اسلام آباد نے اس كتاب كو اُردو ترجمے كے ساتھ شائع كيا ہے۔
[2] ايلزبتہ ليا گن، كتاب مذكور (ترجمہ)، ص7