کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 63
اس کے ساتھ ساتھ30/افراد پر مشتمل مستشارین (ایڈوائزرز) کا بورڈ بھی تشکیل دیا گیا۔ اتحاد کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے مجلس اُمناء کے اب تک دو اجلاس بیروت میں ہوچکے ہیں۔ پہلا اجلاس 18،19 نومبر 2004ء میں اور دوسرا اجلاس 12،13 مئی 2005ء کو منعقد ہوا۔ موٴخر الذکر اجلاس میں تقریباً 70 صفحات پر مشتمل ’میثاقِ اسلامی‘ کو متعارف کرایا گیا،جسے اتحاد کے منشور سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ چونکہ اراکین کونسل کو میثاق کی ایک ایک شق پربحث کرنے کے لئے کافی وقت درکار تھا، اس لئے طے کیا گیا کہ ایک ماہ کے اندر اندر تمام اراکین، سیکرٹریٹ کو اپنی آرا، تجاویز اور تصحیحات سے آگاہ کردیں گے تاکہ اس میثاق کو جلد از جلد آخری شکل دی جاسکے۔ اجلاس کے دوران کئی انتظامی اُمور پر بحث کی گئی، چند کمیٹیوں کی رپورٹیں گوش گزار کی گئیں اور پچھلی کاوشوں کا جائزہ لیا گیا۔یہاں اختتامی بیان کے مندرجات پیش کئے جاتے ہیں کہ جس میں حالات ِحاضرہ سے متعلق اکثر حالات کا احاطہ کردیا گیا ہے۔ اختتامی بیان اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاة و سلام کے بعد عرض ہے کہ علما مسلمین کے عالمی اتحاد کی مجلس امناء نے اپنے حالیہ اجلاس منعقدہ بیروت (لبنان) میں اُمت ِمسلمہ آج کل جن حالات سے دوچار ہے، ان کا تفصیلی جائزہ لیا اور بحیثیت ِاہل علم اور بربنائے نصیحت اور رہنمائی اُمت کے تمام طبقات اور خاص طور پر حکام اور عوام کے سامنے ان اُمور کا بیان کرنا ضروری سمجھا : (1) علماے مسلمین کا عالمی اتحاد اُمت ِاسلامیہ کو انتہا پسند صہیونی یہودیوں کی جانب سے مسجد ِاقصیٰ کو لاحق اُن خطرات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہے جو اِن جنونی شر پسندوں کے عبادت کے بہانے زبردستی مسجد میں داخل ہونے اور وہاں قابض ہوجانے کی صورت میں پیدا ہوسکتے ہیں اور جس کے نتیجے میں وہ اپنے ناپاک ارادوں کوبروئے کار لاتے ہوئے مسجد اقصیٰ کو شہید کرکے اُس کے کھنڈرات پر اپنے مزعومہ ہیکل کی تعمیر کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اتحاد، بیت المقدس سے متعلق ان تنظیموں کے اس بیان کی بھرپور تائید کرتا ہے کہ اس نئی صہیونی سازش سے مسجد ِاقصیٰ کو بچایا جائے، اور اس بات کا اعلان کرتا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی حفاظت کرنا تمام مسلمان تنظیموں،حکومتوں اور اقوام کا فرض ہے بلکہ مسجد ِاقصیٰ کی حفاظت کے لئے ہر مسلمان کو
[1] آل عمران: 14 [2] ايضاً:14 ﴿زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِسَاءِ وَالْبَنِيْنَ﴾ [3] إن رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم قال: ( إذا مات الانسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة إلا من صدقة جارية أو علم ينتفع به أو ولد صالح يد عوله) (صحيح مسلم:رقم 1631)