کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 133
حصول ممکن نہیں۔ لہٰذا تحدید ِآبادی کی بے نتیجہ تحریک پر خطیر وسائل صرف کرنے کی بجائے اُنہیں آبادی کی فلاح و بہبود اور تعلیم و تربیت پر خرچ کر کے ملک و ملت کی ترقی میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ مسلمان اگراپنے آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس و عزت اور مفاخرتِ اُمم کے لئے آبادی کی توسیع کی تحریک چلا کر تقاضاے ایمانی پورا نہیں کر سکتے تو کم ازکم مادّی وسائل کا رونا روتے ہوئے، تحدید ِآبادی کی تحریک میں اپنا حصہ ڈال کر خالق و مالک کی ناراضگی کو دعوت تو نہ دیں۔ جس نے اگر ناراض ہو کر موجودہ وسائل رزق بھی ختم کر دیے تو اس کا چیلنج ہے کہ پھر رزق کے ذرائع اور مادّی وسائل کہاں سے لاؤ گے ۔فرمایا: ﴿ أَمَّنْ هَذَا الَّذِيْ يَرْزُقُكُمْ إِنْ أَمْسَكَ رِزْقَه بَل لَّجُّوا فِيْ عُتُوٍّ وَنُفُورٍ﴾ ”اگر اللہ تعالیٰ اپنے وسائل رزق روک لے تو بتاؤ کون ہے جو تمہیں یہ وسائل رزق مہیا کرے گا۔ بلکہ یہ لوگ تو سر کشی اور بغاوت پر اَڑے ہوئے ہیں۔“[1] اس آیت ِکریمہ کے مطابق مادّی وسائل اور معاملاتِ رزق سے متعلق اس قرآنی سوال اور اس سلسلے میں فرامین رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کان نہ دھر نا، سرکشی و بغاوت کا رویہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسے رویے اور اطوار و انداز سے محفوظ فرمائے ۔ اللّٰهم و فقنا لما تحب و ترضى حو ا لہ جا ت (1) آل عمران: 14 (2)ايضاً:14 ﴿زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِسَاءِ وَالْبَنِيْنَ﴾ (3) إن رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم قال: ( إذا مات الانسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة إلا من صدقة جارية أو علم ينتفع به أو ولد صالح يد عوله) (صحیح مسلم:رقم 1631) (4)2002ء میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز اسلام آباد نے اس کتاب کو اُردو ترجمے کے ساتھ شائع کیا ہے۔ (5) ایلزبتہ لیا گن، کتاب مذکور (ترجمہ)، ص7 (6) Paul Kennedy, Preparing for the twenty first century,New York 1993, P: 42 (7) John G. Stoessinger, the Might of Nations: World Politics in ur time rev. ed., New York, 1965, P: 20 (8) World Bank, " World Development Report 1990",Oxford 1990, : 82 (9) Prepairing for the twenty first century ,P:40 (10) Neil W. Chamberlain, Beyond Malthus: Population and power, New York & London 1970, P: 54,55.