کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 124
آبادی معاشی ترقی میں بنیادی حیثیت کی حامل ہے! اسلامی نقطہ نظر سے قطع نظر، اگر خالص مادّی اور معاشی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو بھی آبادی، بنیادی معاشی عوامل و مظاہر میں سے ایک ہے۔ معاشیات کی رو سے پیداوار کے تین عامل تسلیم کئے جاتے ہیں۔ زمین، سرمایہ، اور افرادی قوت۔ زمین اور سرمایہ دونوں مادّی وسائل ہیں۔ گویا مادّی وسائل (Material Resources) اور انسانی وسائل یعنی افرادی قوت (Human Resources) ہی وہ دو بنیادی عوامل ہیں جن پر انفرادی و اجتماعی معاشی ترقی کا انحصار ہے۔ ’ انفارمیشن پروجیکٹ فارافریقہ‘ کے تحت امریکہ سے 1995ء میں چھینے والی کتاب[1]d Power, Politics and Population controle: Excessive Forceکی موٴلفہ ایلزبتہ لیا گن (Elizabeth Liagin)نے مختلف تجزیوں کے بعد ثابت کیا ہے کہ گزشتہ دو تین صدیوں میں جس دوران مغربی یورپ اور امریکہ نے پائیدار ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کی ہیں، ان کی آبادی میں شرحِ اضافہ آج کے کچھ ترقی پذیر ممالک کی آبادی میں شرح اضافہ سے بھی زیادھ تھی اور ان کی اس ترقی میں بڑھتی آبادی اور افرادی قوت نے نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیا گن امریکی ترقی کی تاریخ کا تجزیہ کر تے ہوئے لکھتی ہے: ”1790ء اور0 184ء کے درمیان پچاس برسوں میں امریکی آبادی 4 ملین سے بڑھ کر اندازاً 18 ملین ہوئی۔ یہ تقریباً پانچ گنا اضافہ ہے۔ تین دھائیاں بعد یعنی 1870ء میں یہ آبادی مزیددوگنی سے بھی زیادہ یعنی 5. 38 ملین تھی۔ اگلے دس برسوں میں یعنی 1870ء اور0 188ء کے درمیان 37 فی صد اور اضافہ ہوا اور آبادی 50 ملین سے زیادہ ہو گئی۔ صدی اختتام کو پہنچی تو امریکی آبادی 76 ملین تھی۔ یہ صرف ایک صدی میں پندرہ گناہ اضافہ ہے۔ اس کے بعد 1900ء سے 1940ء کے درمیان چالیس سالوں میں امریکی آبادی میں شرحِ افزائش آج کے بہت سے ترقی پذیر ممالک سے اونچی تھی اور اس کے نتیجے میں 56 ملین اضافہ ہوا۔ بیسویں صدی کے نصف اوّل کے دوران امریکہ میں آبادی کی اوسط شرحِ نمو 3 فی صد تھی۔ یہی وہ عرصہ ہے جب امریکہ نے اپنی پیداواریت (Productivity) اور دنیا میں اپنے مقام و مرتبہ میں بے حد موٴثر اضافہ کیا۔“[2]