کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 105
تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔“ اور جہاں جہاں ﴿أَطِيْعُوْا اللّٰهَ وَأَطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ﴾ آیا ہے ، وہاں درحقیقت ﴿أَطِيْعُوْا اللّٰهَ﴾ سے مراد اطاعت ِرسول ہی ہے۔“[1] منکرین حدیث اور ان کے ’بابا جی‘ اطاعت ِرسول کے ضمن میں جس طرح مختلف مواقع پر متضاد موقف اختیار کرتے رہے ہیں۔ اسی ضمن میں ایک مثال یہ بھی ہے کہ دورِ ماضی میں جن آیات میں ’اللہ و رسول‘ کے بعد واحد کی ضمیریں آئی ہیں ان سے مراد وہ ’مرکز ِملت‘ نہیں لیا کرتے تھے، بلکہ ان واحد کی ضمیروں کا مرجع، ذاتِ رسول ہی کو قرار دیا جاتا تھا۔مثلاً ﴿أَطِيْعُوْا اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَلَا تَوَلَّوْا عَنْه﴾ (8/20) ﴿اِسْتَجِيْبُوْا للّٰهِ وَلِلرَّسُوْلِ إذَا دَعَاكُمْ﴾ (8/24) اور سورة النور کی یہ آیت ﴿قُلْ أَطِيْعُوْا اللہ وَأَطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ… وَإِنْ تُطِيْعُوْه﴾ (24/54) وغیرہ ملاحظہ فرمائیے، ان آیات میں مذکور انہی واحد کی ضمیروں کے بارے میں پرویز صاحب کیا فرمایا کرتے تھے : ”آیت نمبر1 میں عنہ کی ضمیر واحد غائب، نمبر2 میں دعاکم اور نمبر 3 میں تطیعوہ کے اضمارِ واحد سے، جن کا مرجع رسول ہے، عیاں ہے کہ رسول کی اتباع کا حکم ہے اور اس کی آواز پر حاضر ہونے کی تائید ہے اور اُس سے روگردانی سے منع کیا گیا ہے، پس اطاعت ِرسول عین اطاعت ِخدا ہے: ﴿مَنْ يُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ﴾[2] یہ اقتباسات، منکرین حدیث کے خلاف لکھے جانے والے اس مقالے سے مقتبس ہیں جو اس دور میں پرویز صاحب نے لکھا، جب وہ ذہنا ً اور قلبا ً حدیث ِنبوی اور سنت ِرسول سے منحرف ہوچکے تھے لیکن مسلم عوام اور علماے کرام میں مقبولیت(Popularity) پالینے کے لئے وہ اپنے قلم سے ان ہی خیالات کو پیش کرنے پر مجبور تھے جو عامة الناس میں اور علماء کرام میں سلفا ً و خلفا ً مقبول تھے۔ ان خیالات کے اظہار کی غرض و غایت خواہ کچھ بھی ہو لیکن یہ خیالات بہرحال درست، صحیح، مطابق قرآن اور موافق اسلام تھے، لیکن جب بعد میں اُنہوں نے اُلٹی زقند لگاتے ہوئے اپنے ان افکار ونظریات کو برملا بیان کرنا شروع کردیا جنہیں وہ مصلحةً اپنے دل ودماغ میں مخفی رکھے ہوئے تھے تو خود اپنے بقول پرویز صاحب کی پوزیشن بالکل وہی ہوگئی جو الہلال والے مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ کی پوزیشن، کانگریس میں شمولیت کے بعد ہوگئی تھی۔ مندرجہ بالااقتباسات میں اطاعت ِرسول کے حوالہ سے مندرجہ ذیل جملوں پر دوبارہ غور فرما ئیے (1) جس طرح سے یہ رسول کرکے دکھاتا ہے یا کرنے کا حکم دیتا ہے، اس کے مطابق کرتے جاوٴ۔ یہی اطاعت خدا ہوجائے گی!!