کتاب: محدث شمارہ 291 - صفحہ 103
﴿ فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهِ أنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ اَوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيْمٌ ﴾ (النور :63)
” پس ڈرنا چاہئے ان لوگوں کو جو اس (رسول) کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، اس بات سے کہ ان پر کوئی فتنہ یا دردناک عذاب ٹوٹ پڑے۔“
اور اس لئے کہ اطاعت ِرسول سے دست کش ہونا اپنے اعمال کو برباد کردینا ہے :
﴿يٰأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا أَطِيْعُوْا اللّٰهَ وَأَطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ وَلَا ُتبْطِلُوْا أَعْمَالَكُمْ﴾ (محمد:33)
”اے اہل ایمان! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو باطل نہ بناوٴ“
اس بحث کو مختصر کرتے ہوئے، آخر میں، جناب پرویز صاحب ہی کا ایک اقتباس نذرِ قارئین کررہا ہوں :
”اس میں شبہ نہیں کہ دنیا میں کتب ِسماوی اور حضرات انبیا کرام کی تشریف آوری کا سلسلہ اس غرض و غایت کے لئے ہے کہ دنیا میں انسان خدا کا فرماں بردار بن کر جئے۔ گویا انسانی زندگی کا مقصود بالذات’ اطاعت ِخداوندی ‘ہی ہے، لیکن چونکہ خدا ہر ایک کے سامنے نہیں آتا، نہ ہرایک سے کلام کرتا ہے۔ اس لئے انسانوں کو پتہ کیسے چلے کہ کس کام میں اس کی اطاعت ہے اور کس میں معصیت۔ اس کے لئے اس نے اپنے پیغامات علیٰ التواتر دنیا میں بھیجے اور ان پر کاربند ہونے کا حکم فرمایا، تو گویا کتابوں پرعمل پیرا ہونا درحقیقت اطاعت ِخدا ہی تھا لیکن جیسا کہ اوپر ذکر آچکا ہے، کتاب بلاتعمیل یہ واضح نہیں کرسکتی کہ اس کے احکام پر کس شکل اور کس نوعیت سے عمل پیرا ہونا چاہئے۔ اس لئے انسانوں میں رسول منتخب کئے گئے تاکہ وہ ان احکام پر خود عمل پیرا ہوکر دوسروں کے لئے ایک اُسوہ قائم کریں، لہٰذا حکم دیا گیا کہ رسول کی اطاعت کرو۔ مقصودِ آخری یا منتہیٰ اگرچہ اطاعت ِخدا ہی تھا، لیکن بجائے اس کے کہ اس اطاعت کی شکل ہر ایک کی اپنی مرضی یا زیادہ سے زیادہ فہم و ادراک پر چھوڑا جاتا، حکم دے دیا کہ اپنی رائے کو دخل نہ دو، بلکہ جس طرح سے یہ رسول کرکے دکھاتا ہے یا کرنے کا حکم دیتا ہے اس کے مطابق کرتے جاوٴ، یہی اطاعت خدا ہوجائے گی : ﴿مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ﴾ (4/80) ”جس نے رسول کا حکم مانا اس نے گویا خدا کی اطاعت کی۔“
چنانچہ انبیاءِ سابقہ کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے بھی اپنی اپنی قوم کو خدا کی اطاعت کا جو سبق دیا تو انہی الفاظ میں کہ ہماری یعنی رسولوں کی اطاعت کرو۔ سورة الشعراء میں سب سے پہلے حضرت نوح علیہ السلام سے یہ الفاظ مذکور ہیں: ﴿فَاتَّقُوْا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْنِ﴾ ”اللہ سے ڈرو اور میری تابعداری کرو۔“