کتاب: محدث شمارہ 290 - صفحہ 43
اَتہ پتہ بتا کر ہمارے لئے جو دو کرم کا باب وا کرنے میں بخل و تساہل سے کام نہیں لیں گے۔ ایسا مطالبہ کرنا بالکل بجا اور درست ہے، کیونکہ آپ نے محولہ بالا عبارت میں اعتراف کیا ہے کہ لغت کے لحاظ سے یہ صحیح مفہوم ہے جب لغات کے حوالے سے یہ صحیح ہے توپھر لغات ہی سے سند کا مطالبہ کرنا بھی صحیح اور معقول ہے۔“[1] اب جناب مضمون نگار صاحب کویہ کون سمجھائے کہ ’عابد‘ عربی زبان کا لفظ ہے۔ اُردو زبان میں بھی یہ لفظ عربی زبان ہی سے آیا ہے۔ لہٰذا اس معنی کی تلاش اگر پیش نظر ہے تو اُردو لغات کی بجائے عربی لغات کی طرف رجوع کرنا ناگزیر ہے ۔اگر وہاں بھی یہ معنی نہ ملے تو بھی جناب مضمون نگار صاحب کے لئے ایسا تعلّی آمیز پندارِ علم کا مظاہرہ کرنا ایک حد تک جائز ہوگا اگرچہ اخلاقاً یہ کوئی مستحسن چیز نہیں ہے۔میں تفصیل و اطناب سے گریز کرتے ہوئے صرف دو کتب لغت کاحوالہ پیش کررہا ہوں ، جس میں یہ معنی موجود ہے۔ عبد عليه : حرص[2] اب میں ایک ایسی کتاب لغت کا حوالہ پیش کررہا ہوں جس تک رسائی پانا معمولی پڑھے لکھے انسان کے لئے بھی آسان ہے۔ عبد على الشيئ حریص ہونا، صفت عابد و عبد[3] جہاں تک ان کتابوں کے ’پبلشر کا اتہ پتہ بتانے‘ کا تعلق ہے تو اوّل الذکر کتاب المعجم الوسيطت ہران ایران سے انتشارات ناصر خسرو کے زیراہتمام شائع ہوئی ہے جبکہ ثانی الذکر ’مصباح اللغات‘ عربی اردو لغت ہے جس کا موٴلف عبدالحفیظ بلیاوی ہے اور اسے ایچ ایم سعید کمپنی، ادب منزل، پاکستان چوک، کراچی کی طرف سے شائع کیا گیا ہے۔ فی الحال، طوالت ِمقالہ سے بچتے ہوئے انہی دو حوالوں پراکتفا کیا جاتا ہے ورنہ دیگر کتب لغات سے بھی اس معنی کی تصدیق ممکن ہے۔ (3) مضمون نگار کا ایک اور تعلّی آمیز مطالبہ جناب مضمون نگار صاحب نے ایک اور تحدی آمیز مطالبہ ان الفاظ میں کیا ہے : ”لغات سے سند طلب کرنے کے علاوہ ہمارا دوسرا مطالبہ ان سے یہ ہے کہ وہ (یعنی ندیم صاحب) جناب پرویز صاحب کے مضامین و مقالات اور معارف و مطالب کے ہزاروں
[1] طلوع اسلام، فروری ۲۰۰۵ء، ص۱۳ [2] المعجم الوسیط ج۲، ص۵۷۹، انتشارات ناصر خسرو، مہران، ایران [3] مصباح اللغات، ص۵۲۷، سعید اینڈ کمپنی، ادب منزل، پاکستان چوک، کراچی