کتاب: محدث شمارہ 290 - صفحہ 38
وقت اونٹ کی طرح بیٹھنے سے منع فرمایا اور حکم دیا کہ گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھو۔ یہ روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جبکہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث جو ابوداود، نسائی اور ترمذی وغیرہ میں موجود ہے، اس میں ارشاد یہ ہے کہ ”وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا،جب آپ سجدہ کرتے تو دونوں گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے اور جب سجدہ کے بعد اُٹھتے تو دونوں ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اُٹھاتے۔“
علماء اہلحدیث دونوں احادیث کو صحیح کہتے ہیں مگر ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ چونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت اسناد کے لحاظ سے زیادہ قوی اور عمدہ ہے لہٰذا اسی کو ترجیح ہے۔ اختلاف کی بات یہ ہے کہ رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل سے ثابت ہے جس کا ثبوت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث ہے۔ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ 9 ہجری کے موسم سرما میں مسلمان ہوئے ، جب آپ رضی اللہ عنہ 10ہجری میں دوبارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رفع الیدین کرتے دیکھا لہٰذا رفع الیدین کی ناسخ وہی روایت ہو سکتی ہے جو وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کے دور کے بعد کی ہواور ایسا ممکن نہیں ۔اسی بات کو اگر اس طرح کہا جائے کہ سجدہ کو جاتے وقت ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھنا، وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل ہونا ثابت ہوگیا لہٰذا ترجیح آخری عمل کو ہے اور پچھلا حکم منسوخ ہوگیا اور اس عمل کی ناسخ حدیث اس دور کے بعد کی ہونی چاہئے جو کہ ممکن نہیں ۔ کیا اہلحدیث اس کے یکسر خلاف عمل نہیں کرتے؟
جواب: مذکورہ مسئلہ میں صحیح موقف یہ ہے کہ وائل بن حجر کی روایت ضعیف ہے جس کو ابوداود، نسائی اور ترمذی وغیرہ نے روایت کیا ہے۔ اس کی سند شریک بن عبداللہ قاضی کی وجہ سے ضعیف ہے، ہمام رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ان کی متابعت کی ہے مگر اُنہوں نے اس حدیث کو موصول کی بجائے مرسل روایت کیا ہے۔ حازمی نے مرسل ہی کو محفوظ کہا ہے، ہمام سے اس حدیث کی ایک دوسری سند بھی ہے مگر وہ منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو : سلسلة الأحاديث الضعيفة : 2/329،330 اور إرواء الغليل: 2/75،35
اس حدیث کی ایک تیسری سند سنن کبریٰ بیہقی (2/99) میں ہے اور وہ بھی سخت ضعیف