کتاب: محدث شمارہ 290 - صفحہ 21
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب بستر کا مالک بچے سے انکار کرے تو ایسی صورت میں یہ بچہ زانی کو تو نہیں دیا جائے گا کیونکہ یہ اس کی سزا ہے ، البتہ ماں کو دیا جائے گا۔ اس کی حکمت یہ ہوسکتی ہے کہ عورت کو اسلامی معاشرے میں جو حرمت حاصل ہے ، اس میں اگرعورت کی طرف سے کوئی ترغیب موجود نہ ہو تو زنا کا وقوع بہت مشکل ہوجاتاہے۔ چنانچہ زانیہ کو اس بات کا علم رہنا چاہئے کہ یہ بچہ اس کو اکیلے ہی سنبھالنا ہوگا، تاکہ وہ اس فعل بد سے ہرممکن احتراز کرے۔ زنا کا یہ پہلو بہت سنگین ہے۔ باپ کا تو بچے سے تعلق ہی ختم کردیا گیا اور ماں پر اس بچے کااکیلا بوجہ اور زندگی بھر کی رسوائی ڈال دی گئی۔ ایسی سخت سزا کے بعد اسلامی معاشرے میں زنا کے امکانات دیگر تہذیبوں سے کیونکر کم ترنہ ہوں گے۔
قیافہ، ڈی این اے٭ وغیرہ کی حیثیت
مذکورہ بالا تفصیلات کے بعد یہ امر تو بالکل واضح ہے کہ اسلام میں نسب کو ثابت کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے ’نکاح‘۔ نکاح کے بغیر کسی کا نسب ثابت ہونا شریعت اسلامیہ کی رو سے ممکن نہیں ہے۔ نکاح کے بعد بعض صورتوں میں قیافہ اور ڈی این اے ٹیسٹ
٭ DNAکیا ہے؟ ہر خلیے (Cell) میں ایک مکمل کارخانے کی طرح نظام چلتا ہے،جس میں بے شمار چیزیں کیمیائی عمل سے گزر کر زندگی کو جاری و ساری رکھتی ہیں ۔ ہر خلیے میں ایک چھوٹی سی چوکور یا گول گیند ہوتی ہے جسے مرکزہ Nucleus کہا جاتا ہے اور یہی مرکزہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوتاہے جو پورے خلیہ کے کیمیائی عمل کو کنٹرول کرتا ہے۔ اگر اسے نکال دیا جائے تو باقی خلیہ ضائع ہوجاتا ہے۔ اس مرکزہ میں دھاگہ نما ساختیں ہوتی ہیں جنہیں کروموسوم Chromosome کہا جاتا ہے اور ان کے اندر جاندار کی نشوونما، رنگ و شکل اور عادات و خصوصیات وغیرہ سے متعلق تمام تفاصیل و معلومات درج ہوتی ہیں ۔ ہر جاندار خلیہ کے اندر کروموسوم کی اپنی مخصوص تعداد طے ہوتی ہے، مثلاً انسان میں ۴۶، مکھی میں ۸، بلی میں ۳۸، مرغی میں ۷۸ کروموسوم موجود ہوتے ہیں ۔ جس طرح ہمارا جسم گوشت اور ہڈیوں سے مل کر بنا ہوتا ہے، اسی طرح یہ کروموسوم DNA نامی ایک مادّے سے بنے ہوتے ہیں جسے جینیاتی مادہ بھی کہا جاتا ہے۔ ا س مادے کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ ضرورت پڑنے پریہ اپنے جیسے ٹکڑوں کو بنا سکتا ہے۔ یعنی دو سے چار، چار سے آٹھ اور آٹھ سے سولہ … DNA کے ہر متفرق ٹکڑے یا حصے کو جین (Gene) کہا جاتا ہے اور ہر جاندار میں جس خصلت، شکل یا فعل کے جین ہوں گے وہ جاندار اسی خصلت، شکل اور فعل کی عکاسی کرے گا، مثلاً کسی کا قد چھوٹا یا لمبا ہے توا س لئے کہ اس کے جینز میں ایسی ہی خصوصیت تھی۔ کسی کے بال سرخ یا بھورے ہیں یا رنگت، سرخ و سفید، گندمی یا انتہائی سیاہ ہے تو اس لئے کہ اس کے جینز کی خصوصیت ویسی تھی۔