کتاب: محدث شمارہ 290 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 290
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللّٰه الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
فکرونظر حافظ حسن مدنی
اسلام میں نسب ونسل کا تحفظ
اثباتِ نسب میں قیافہ و قرائن اورDNA ٹیسٹ وغیرہ کی حیثیت
یورپ میں نکاح کے بغیر جنسی تعلقات معمول کی بات ہے۔ نسب کے تحفظ کے ذرائع اختیار نہ کرنے کی بنا پر اُنہوں نے نسب کے تعین کے لئے طبعی ذرائع پرانحصار کررکھا ہے، جس میں جدید سائنسی طریقہDNA بڑا کارآمد ثابت ہوا ہے۔ وہاں جنسی بے راہ روی اس حد تک ہے کہ کوئی انسان یقین سے اپنے باپ کی نشاندہی نہیں کرسکتا، یہی وجہ ہے کہ اب باپ کے بجائے ماں کے نام کو زیادہ اہمیت حاصل ہوتی جارہی ہے۔
دوسری طرف اسلام نسب کے تحفظ کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے اور شریعت ِاسلامیہ کے کئی احکامات کا انحصار بھی اسی پر ہے،یہی وجہ ہے کہ اسلام میں اس کا ایک ٹھوس نظام ہے۔ جدید معاشروں سے مرعوبیت کی وجہ سے ہم اپنے اس امتیازی نظام اور اس کی حدود کو نظر انداز کرکے انہی مغربی ذرائع پروالہانہ انداز میں انحصار کرنا چاہتے ہیں ۔ہمارا حکمران طبقہ خصوصاً عدل وانصاف سے وابستہ لوگ مغرب سے آئی ہرچیز کو بغیر سوچے سمجھے اپنانے کے عادی ہیں ، جیساکہ گذشتہ دنوں پاکستان میں اس نوعیت کے کئی کیسوں میں عدالت نے DNA ٹیسٹ کی بنا پر ہی اپنا فیصلہ صادر کیا ہے۔ ان کیسوں کی تفصیلات اور ان کے فیصلوں کا تذکرہ ذرائع ابلاغ پر بھی بکثرت ہوا جس سے عوام کے ذہنوں میں بھی انتشار پیدا ہوا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ان پیش آمدہ مسائل میں کسی کے پاس وہ اساسی نکات نہیں ہیں جنہیں کسوٹی قرار دے کران کی بنا پر فیصلہ کیا جائے۔ زیر نظر مضمون میں قرآن وحدیث کے مختلف اقتباسات سے اسی کسوٹی کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام کو سیکھنے اور اسے اپنانے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین!
’نسب کا تحفظ‘ رشتہ داری اور خاندانی نظام کی پہلی کڑی ہے!
مسلمانوں کے آپس میں رشتہ داری کے تعلقات اور صلہ رحمی ایسا امتیاز ہیں جس سے مغربی معاشرے محروم ہیں ۔ مسلمانوں میں ہر پیدا ہونے والا بچہ اپنے خاندان کے ساتھ مل کر ایک مستقل شناخت رکھتا ہے،جس کے فرائض او رحقوق کی پوری تفصیلات شریعت ِاسلامیہ میں ملتی