کتاب: محدث شمارہ 290 - صفحہ 11
اس لئے دیا کیونکہ اس بچے میں عتبہ بن ابی وقاص کی مشابہت پائی جارہی تھی۔ گویا مشابہت پائے جانے کے باوجود قانونی اور شرعی پہلو کو ہی یہاں ترجیح دی گئی ہے۔
(5) رباح رحمۃ اللہ علیہ ذکر کرتے ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی، اس سے میرے دو بیٹے عبد اللّٰھ اور عبیداللّٰھ پیدا ہوئے جو بالکل میرے جیسے سیاہ رنگت والے تھے۔ اسی دوران میری لونڈی کو یوحنا نامی ایک رومی غلام ورغلانے میں کامیاب ہوگیا، بعد میں اس کے ہاں سفید رنگت کا بچہ پیدا ہوا، میں نے جب اپنی باندی سے باز پرس کی تو اس نے اعتراف کرلیا کہ یہ اسی رومی غلام سے زنا کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔ یہ معاملہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عدالت میں لے جایا گیا تو آپ نے کہاکہ میں تمہارے درمیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ کروں گا۔ (الولد للفراش وللعاهر الحجر) بچہ اسی کا ہوگاجس کے بستر پر پیدا ہوا اور زانی کے لئے پتھروں کی سزا (رجم) ہے۔“ا ور اس غلام اور باندی کو آپ رضی اللہ عنہ نے کوڑوں کی سزا لگوائی۔ (سنن ابو داود: 2275 )
چونکہ رباح رحمۃ اللہ علیہ اس بچے سے انکاری تھا، اس لیے یہ بچہ اس کی طرف تومنسوب نہ ہو گا بلکہ وہ اپنی ماں کے زیر کفالت رہے گا اور یہ جملہ فرما کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کے مفہوم مخالف کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جس کا فراش نہیں ، اس کا بچہ بھی نہیں ۔
(6) اسلامی تاریخ میں زياد بن أبيہ (م53 ھ )کا بھی ایک مشہور واقعہ ملتاہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے اُنہیں اپنا بھائی قرار دیا تھا۔ اس واقعہ کی تفصیلات یہ ہیں کہ
يقال: إن أبا سفيان أتى الطائف فسَكِر فطلب بغيًّا فواقع سميةَ وكانت مزوَّجةً بعُبَيد فولدتْ من جِماعه زيادًا فلما رآه معاوية من أفراد الدهر استعطفه وادّعاه وقال نزل من ظهر أبي ولما مات علي كان زياد نائبا له على إقليم فارس قال ابن سيرين : قال زياد لأبي بكرة : ألم تر أمير الموٴمنين يريدني على كذا وكذا وقد وُلِدتُ على فراش عُبيد وأشبهتُه وقد علمتُ أن رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم قال: من ادعى إلى غير أبيه فليتبوأ مقعده من النار(سير أعلام النبلاء: 3/495)
”ابو سفیان اسلام لانے سے قبل طائف آئے ، شراب پی اور فاحشہ عورت کا تقاضا کیا اور سمیہ نامی عورت سے زنا کیا جو عبید کی بیوی تھی۔ اس زنا کے نتیجے میں زیاد تولد ہوا۔ جب