کتاب: محدث شمارہ 29 - صفحہ 48
مکہ معظمہ کے روزنامہ ’الندوۃ‘ نے مسئلہ قادیانیت پر سعودی عرب اور ممالک اسلامیہ کے ممتاز و مقتدر علماء کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اس خیال کا اظہار کیا گیا ہے کہ قادیانیت اور یہودیت و صیہونیت کے درمیان خفیہ رابطے موجود ہیں۔ انہی رابطوں کی بنیاد پر اسرائیل میں قادیانیوں کا ایک بہت بڑا مرکز کام کر رہا ہے۔ یہ مشترکہ بیان روزنامہ ’الندوۃ‘ کی ۱۶ء جون کی اشاعت میں شائع ہوا ہے اور مشترکہ بیان دینے والوں میں نائجیریا کے علما۴ِ دین الشیخ السید امین کتبنی، الشیخ حسن المشاط، الشیخ محمد نور سیف، الشیخ حسنین المخلوف، مفتی مصر السابق، الشیخ ابو بکر جرمی اور سعودی عرب کے علماء میں الشیخ محمد علوی المالکی۔ الشیخ اسماعیل زین، الشیخ محمود ندیم الطرازی الشیخ عبد اللہ بن سعد وغیرہ شامل ہیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام اور وحدت اسلامیہ کے خلاف قادیانیت برسرپیکار ہے۔ چونکہ مسلمان استعماری طاقت کی راہ میں ہمیشہ رکاوٹ رہے ہیں۔ اس لئے انگریزی استعمار نے قادیانیت کو پیدا کیا تاکہ اس کے ذریعہ مسلمانوں میں اختلاف و افتراق پیدا کیا جائے اور مسلمانوں کا جذبۂ جہاد کمزور کیا جائے۔ آج قادیانیت اور یہودیت و صیہونیت کے درمیان خفیہ اور گہرے مضبوط رابطے موجود ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کی صفوں میں انتشار پیدا کر کے اسلامی قوت کو بالکل ختم کر دیا جائے۔ اس غرض کے لئے مختلف عرب ممالک میں بھی قادیانیت کے مراکز کام کر رہے ہیں اور اسرائیل کے زیر قبضہ مصری، شامی اور اردنی علاقوں میں بھی قادیانیت کے مرکز قائم ہیں اور قادیانی اپنے اغراض و مقاصد کے لئے کروڑوں روپے صرف کر رہے ہیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں قادیانیوں نے اپنا مرکز افریقہ منتقل کر لیا ہے اور افریقہ میں مسلمان مبلغین کی تعداد ناکافی ہے۔ اس لئے خدشہ ہے کہ قادیانیوں کا یہ مرکز افریقی مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو سکے گا۔ اس خطرہ کا مقابلہ کرنے کے لئے تیاریاں کرنی چاہئیں۔ ہم تمام اسلامی حکومتوں اور جماعتوں کو اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ قادیانیت کے زبردست خطرے کو پہچانیں اور اس کے مقابلے کا چیلنج قبول کریں۔ اس سلسلے میں یہ ضروری ہے کہ تمام اسلامی حکومتیں پہلے تو قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیں نیز مسلمان ملکوں کی حدود میں اس گمراہ فرقے کو کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے اور قادیانیت کے خلاف جہاد کے لئے مکہ معظمہ کو اہل اسلام کا ہیڈ کوارٹر بنایا جائے۔