کتاب: محدث شمارہ 29 - صفحہ 38
مرتد سے تعبیر فرمایا ہے لہٰذا خلفائے راشدین، مفسرین، فقہا اور علماء میں سے جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ امن پسند مرتد واجب القتل ہے اس نے خدا و رسول کے احکام کو غلط سمجھا ہے۔ بظاہر ذاتِ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی نعوذ باللہ اس غلط فہمی میں مبتلا معلوم ہوتی ہے۔ لیکن انہوں نے احادیث کو اس بے دردی سے رد کرنے میں مصلحت نہیں دیکھی جس بیدردی سے مسٹر پرویز نے رد کیا ہے۔ اس لئے میرے خیال میں مؤلف ممدوح کا کام زیادہ شوار ہو گیا ہے۔ راقم الحروف نے ان کی اس دشواری سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایک مفصل مضمون ان کے نقطۂ نظر کے خلاف قلمبند کیا ہے۔ خاصا طویل ہونے کے باعث اس کی اشاعت معرض التوا میں ہے۔
اس مختصر تحریر میں صرف ان امور کی نشان دہی کرنا پیش نظر ہے جن کی جانب توجہ نہ دینے کے باعث یہ نہایت غیر مفید بلکہ انتہائی مضر کتاب انہوں نے تالیف فرمائی۔
یہ امر انتہائی المناک ہے کہ اس کتاب میں جو طرزِ استدلال اختیار کیا گیا ہے وہ تحقیقی، منطقی، استدلالی اور اصولی اعتبار سے ان کو معتبر ہستی سے بہت فروتر ہے۔
سب سے پہلے تو ارتداد کی دوگونہ تقسیم ہی غلط ہے۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ اس پوری کتاب میں کسی ایک مرتد امن پسند کا ذکر نہیں ہے کہ اسے امن پسندی کی بنا پر واجب القتل نہ سمجھا گیا ہو بلکہ ایک مرتد شخص بھی ایسا نہیں بتایا گیا جو پاداشِ ارتداد میں قتل نہ کیا گیا ہو۔
حقیقت یہ ہے کہ عہدِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اور عہدِ خلفائے راشدین میں جو مرتد بھی بارگاہِ رسالت یا خلفائے راشدین کی عدالت میں پیش ہوا اور اس نے توبہ نہ کی تو اسے قتل کر دیا گیا اور کوئی مرتد قتل سے نہیں بچ سکا۔ یہی ایک امر واقعہ اس امر کے ثبوت کو کافی ہے کہ مرتد کا قتل کیا جانا احکامِ خدا و رسول کے عین مطابق ہے۔ ورنہ کیوں کر ممکن تھا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے خلفاء احکامِ الٰہی کی خلاف ورزی کرتے اور یہ کیونکر ممکن تھا کہ مفسرین و فقہا کتاب و سنت کے خلاف فیصلے دیتے۔
الزاماً: پھر یہ کہنا بھی درست نہیں ہے کہ مرتد حربی کو قتل کا حکم ہے کیونکہ کسی بھی حربی کو قتل کا کم نہیں ہے۔ حربی سے مقاتلہ کا حکم ہے اور قتل و مقاتلہ دو مختلف احکام ہیں۔ حکم قتل تعزیری ہے اور حکم قتال دفاعی۔ مرتد کو پاداش جرم میں قتل کرنے کا حکم ہے۔ قرآن حکیم میں اہلِ محاربہ سے خواہ کافر اصلی ہوں یا مرتد قتال کا حکم ہے۔ اور مرتد کو قتل کا حکم ہے چنانچہ جن مرتدوں کو قتل کیا گیا ان کو حربی کہنا ہی غلط ہے کیونکہ وہ بوقتِ قتل حربی نہ تھے بلکہ