کتاب: محدث شمارہ 29 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 29
مصنف: ڈاکٹر عبدالرحمٰن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی،لاہور
ترجمہ:
فکر و نظر
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
درسِ عبرت
وَلَقَدْ اَھْلَکْنَا مَا حَوْلَکُمْ مِّنَ الْقُرٰیْ
اس بے کراں وسعت کے باوجود دنیا کے اندر سخت گھٹن سی محسوس ہوتی ہے، زمین نے اپنے سارے دفینے اگل ڈالے ہیں مگر بھوک اور افلاس کا رونا جاری ہے۔ فضاؤں نے ابنِ آدم کی تگ و تاز کے لئے اپنی گودیاں پھیلا دی ہیں مگر پاؤں میں چلنے کی سکت نہیں رہی۔ گلستانِ حیات میں رحمتوں کی بادِ نسیم چل رہی ہے۔ لیکن افسوس! سانس لینا مشکل ہو رہا ہے، بہاروں کی دلآویزی اپنے جوبن پر ہے مگر نگاہوں کی ویرانی نہیں جاتی۔ سازِ فطرت کے نغمے فضاؤں میں گونج رہے ہیں مگر قوتِ سامعہ ذوقِ سماعت سے محروم ہے۔
الغرض! رحمتیں عام ہیں مگر پالا زحمتوں سے پڑا ہے، یہاں قحط ہے، وہاں سیلاب، ادھر بموں کی بارش ہے، ادھر امراض کا طوفان، کہیں نااہل حکمرانوں کی نحوست ہے اور کہیں بد دیانت رہنماؤں کی شامت۔ صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلَه
﴿ظَھَرَ الْفَسَادُ فِيْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَيْدِيْ النَّاسِ لِيُذِيْقَھُمْ بَعْضَ الَّذِيْ عَمِلُوْا لَعَلَّھُمْ يَرْجِعُوْنَ﴾ (پ۲۱. روم ع ۵)
لوگوں کے کرتوتوں سے خشکی اور تری (غرض ہر جگہ میں)فساد برپا ہے تاکہ ان کو ان کے کچھ عملوں کا مزہ چکھائے۔ ہو سکتا ہے کہ باز آجائیں۔
فرمایا:
﴿سِیْرُوْا فِیْ الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلُ ﴾(ايضاً)
’’روئے زمین پر چل پھر کر مشاہدہ کر لو کہ ان لوگوں کا کیسا (برا)انجام ہوا جو (تم سے)پہلے