کتاب: محدث شمارہ 29 - صفحہ 29
مسلمان ریاستوں میں اسلامی قانون سازی کے قابلِ غور مسائل
عالم اسلام کے ممتاز علمائے کرام کے ایک کنونشن کی کاروائی
ڈاکٹر سید محمد یوسف
۱۰ تا ۲۳؍ جولائی الجزائر میں علماء کا اجتماع ہوا جسے ’’الملتقی السابع للتعرف علی الفکر الاسلامی‘‘ کہا جاتا ہے یعنی ساتواں اجتماع اسلامی فکر کی نشاندہی کی غرض سے۔ ایسا اجتماع ہر سال حکومت الجزائر کی ’’وزارۃ التعلیم الاصلی والشوؤن الدینية‘‘ اپنے اہتمام سے اور اپنے خرچ پر منعقد کیا کرتی ہے۔
(التعلیم الاصلی سے مراد دینی تعلیم ہے)۔ امسال ساتواں اجتماع تھا۔ اس کی خصوصیت یہ تھی کہ تمام عالمِ اسلام سے علماء مدعو تھے اور کسی غیر مسلم مستشرق کو شریک نہیں کیا گیا تھا۔ ترجمہ کا کوئی انتظام نہ تھا اور غیر عرب علماء میں صرف انہیں دعوت دی گئی تھی جو عربی زبان پر قادر ہوں۔ عرب ممالک کے علاوہ ایران، انڈونیشیاء، مالی، یوگنڈا، قمران سینیعال سے علماء شریک تھے۔ ممتاز شخصیتوں میں شیخ ابو زہرہ، دکتور الغزالی، دکتور عبد الرحمٰن بیصار، محمد عبد اللہ عنان (مصر)دکتور مصطفےٰ الزرقاء (اردن)، دکتور صبحی صالح (لبنان)عثمان الکعاک (تونس)الاستاذ محمد الفاسی (مغرب)دکتور عبد القہار مذکر (انڈونیشیا)قابلِ ذکر ہیں۔ شخصی دعوت نامہ پر راقم نے پاکستان کے واحد نمائندہ کی حٰثیت سے شرکت کی۔ موضوع جو زیر بحث آئے وہ خالص علمی اور اہلِ پاکستان کے لئے بھی قابل توجہ اور فکر انگیز ہیں۔ خاص خاص نکات ہدیۂ قارئین ہیں۔
پہلا موضوع تھا ’’الشریع الاسلامی و واقع التشریع الیوم فی العالم الاسلامی‘‘ یعنی اسلامی شریعت کے صحیح تقاضے کیا ہیں اور آج عالم اسلامی میں فی الواقع قانون سازی کس نہج پر ہو رہی ہے؟ کئی مقالے پڑھے گئے۔ خلاصہ یہ کہ آج سارے عالمِ اسلامی میں مغرب سے در آمد کیے ہوئے قوانین نافذ ہیں۔ اگر بعض قوانین شریعت کے موافق بھی ہوں تو ان کا منبع اور مصدر شریعتِ اسلامی نہیں۔ قوانین وضع کرنے والے اور فیصلہ دینے اور نافذ کرنے والے قاضی اور حاکم سب وہ ہیں جو اسلامی شریعت سے ناواقف ہیں۔ جب ضرورت پڑتی ہے تو وہ قرآن اور سنت کے بجائے اجنبی قانون اور اس کے مصادر اور نظائر کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ صرف جزیرۂ عرب ایک استثناء ہے جہاں فی الواقع شریعت پر عمل ہوتا ہے اور بوقت ضرورت شریعت ہی کے مصادر کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔ قانون جنائی یعنی زنا، سرقہ اور دیگر جرائم کی حدود ویسی ہی نافذ کی جاتی ہیں جیسی کہ نص شرعی میں بتائی گئی ہیں (البتہ یہ امر قابل غور ہے کہ کیا