کتاب: محدث شمارہ 29 - صفحہ 28
۱۵۔ امت کا پچھلا حصہ پہلے لوگوں کو لطن طعن سے یاد کرنے لگے یعنی ان کو برا بھلا کہا جانے لگے۔
(آج ہر شخص اپنے آپ کو عقل مند، فقیہ اور مجتہد سمجھتا ہے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ائمہ مجتہدین اور بزرگانِ دین کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنا رہا ہے)تو اس وقت سرخ اندھیری، زمین میں دھنسنے اور شکلوں کے مسخ (بگڑنے)کا انتظار کرو۔
ایک روایت میں کچھ زائد الفاظ آئے ہیں کہ سرخ آندھی، زلزلہ، زمین میں دھنسنے، شکلیں بگڑ جانے، آسمان سے پتھر برسنے اور طرح طرح کے لگاتار عذابوں کے آنے کا اس طرح انتظار کرو جیسے کسی ہار کا دھاگہ ٹوٹ جانے سے موتیوں کا تانتا بندھ جاتا ہے۔ جس قسم کی پریشانیاں حوادث اور مصائب آج ہم پر نازل ہو رہے ہیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی امت کو چودہ سو سال پہلے آگاہ کر دیا ہے اور صاف صاف بتلا دیا ہے کہ خدا کی نافرمانی سے دنیا میں مصائب آتے ہیں اور اس کی فرمانبرداری سے کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں۔ پھر آپ نے یہ بھی بتلا دیا کہ خاص خاص گناہوں پر خاص خاص قسم کے حوادث اور مصائب آتے ہیں اور مخصوص طاعات پر مخصوص انعامات نازل ہوتے ہیں۔ جیسے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ وضو اچھی طرح کیا کرو۔ اس سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے اور تیرے محافظ فرشتے تجھ سے محبت کرنے لگیں گے۔ (طبرانی صغیر)
نماز کا کچھ حصہ گھر میں مقرر کر لو اس سے گھر کی خیر میں اضافہ ہو گا اور جب گھر میں جایا کرو تو گھر کے لوگوں کو سلام کیا کرو۔ اس کی برکت تم پر بھی ہو گی اور گھر کے لوگوں پر بھی۔
آخر میں مَیں اپنے قارئین سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ نے مندرجہ بالا حدیث میں پڑھ لیا ہے کہ کن کن گناہوں پر خدا کی طرف سے مصیبتیں آتی ہیں اور کن کن کاموں پر اللہ تعالیٰ کی برکتیں نازل ہوتی ہیں، لہٰذا آپ ان تمام کاموں کو چھوڑنے کی اور ایسی مجلسوں سے بچنے کی کوشش کیجئے جو مصائب کے نازل ہونے کا باعث بنیں اور پانچ وقت کی نماز باجماعت ادا کرنے، صبح کو قرآن حکیم کی تلاوت اور ہر چھوٹے بڑے کو سلام کرنے کی عادت بنا لیں۔ اللہ تعالیٰ کہنے سننے پڑھنے والوں کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔