کتاب: محدث شمارہ 29 - صفحہ 16
التفسیر والتعبیر مولانا عزیز زبیدی وار برٹن سورۃ الفاتحہ۱؎ مکیۃ وھی سبع اٰیاتٍ سورۂ فاتحہ مکے میں نازل ہوئی اور اس کی سات آیتیں ہیں۔ بِسْمِ۲؎ اللّٰہِ: (شروع)اللہ کے نام سے ____________________________________________________ ۱؎سورۃ الفاتحہ (سورۂ فاتحہ)اس سورت کے اور بھی کئی ایک نام ہیں، زیادہ مشہور فاتحہ ہے۔ سورتوں کے جتنے نام ہیں، سب توقیفی، یعنی الہامی ہیں۔ خود حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے تجویز کردہ ہیں۔ نبوت کے ابتدائی دور میں مکہ میں نازل ہوئی تھی۔ اس لئے اس کو ’’مکی‘‘ کہتے ہیں۔ سن ولادت کے حساب سے ۵۴ھ میں، سن نبوت کے اعتبار سے ۱۴ میں، سن ہجری کے لحاظ سے ۱ھ میں، ۸؍ ربیع الاوّل پیر کے دن (۲۰ ستمبر ۶۲۲؁ء)حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ’قبا‘ نامی گاؤں میں نزولِ اجلال فرمایا: ۰توقیفات الہامیہ از محمد مختار پاشا مصری، وجول واقعات عظیمہ متعلق سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم از قاضی سلمان منصور پوری) بعض نے ۸؍ کے بجائے ۱۲؍ ربیع الاول تاریخ نزول تحریر فرمائی ہے، بہرحال ان تاریخوں سے پہلے کا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا جو مبارک دور ہے وہ ’مکی‘ کہلاتا ہے۔ بعد کا مدنی۔ جو آیات اور سورتیں ۸؍ یا ۱۲؍ ربیع الاول سے پہلے نازل ہوئیں وہ مکی کہلاتی ہیں اور جو بعد میں نازل ہوئیں وہ مدنی ہیں۔ کہتے ہیں یہ مکی دور تقریباً ۱۲ سال ۵ ماہ اور ۲۱ دنوں پر مشتمل ہے اس میں کل ۹۲ سورتیں نازل ہوئیں جو پورے قرآن کے دو ثلث کے برابر ہیں اور مدنی دور میں کل ۲۱ سورتیں نازل ہوئیں جو ایک ثلث کے برابر ہیں۔ اس سورت میں آیات (۷)کلمات (۲۷)اور حروف (۱۴۰)ہیں۔ یہ عظیم سورۃ خلاصہ قرآن