کتاب: محدث شمارہ 29 - صفحہ 14
ان کو ووٹ دیتے ہیں جو مالی لحاظ سے با اثر ہو یا کوئی معروف گدی اور پیرومرشد کا سوال ہو۔ باقی رہا یہ سوال کہ: ملک اور قوم کے مسائل کیا ہیں اور ان کے لئے کس قسم کے لوگ موزوں اور مناسب ہو سکتے ہیں؟ ان کو کچھ پتہ نہیں ہے اس لئے سر دست حکومت کو عبوری طور پر از خود کچھ انتخابی شرائط مقرر کر دینا چاہئیں تاکہ لوگوں کی بھی تربیت ہو سکے اور ہماری معزز اسمبلیوں کو معزز ممبر بھی شایان شان مل سکیں۔ گو پیپلز پارٹی کا فائدہ اسی میں ہے کہ ایسے ہی ’’گم سم‘‘ ممبر اُن کو ملیں جو ان کے سامنے دم بخود رہیں اور وہ کچھ نہ جانتے ہوں کہ کیا ہونا چاہئے، تاہم یہ ایک پارٹی کے مفاد کی بات ہے، لیکن قومی مفاد اور مستقبل کا تقاضا ہے کہ اس کی اسمبلیوں میں معزز ممبر دیدہ ور ہوں، مقلد ٹائپ گے، ﴿صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ فَھُمْ لَا یَفْقَھُوْنَ﴾ والی بات نہ ہو ورنہ قوم کا نہ پہلے کچھ بنا ہے اور نہ آئندہ ہی بنے گا۔
یہ لو! مکان کا وعدہ بھی پورا ہو گیا
لائل پور میں اڑھائی ہزار افراد پر مشتمل ساڑھے چار سو غریب خاندانوں کی مقامی بستی غریب آباد کو امپروومنٹ ٹرسٹ اور میونسپل کمیٹی نے پولیس کی نگرانی و حفاظت میں بلڈوزر چلا کر مسمار کر دیا، اخبار لکھتا ہے کہ:
بوڑھے، بچے، جوان، عورتیں اور اور مرد اپنے کچے گھروں کو مسمار ہوتا دیکھ کر چیخ و پکار کرتے رہے مگر انہیں گھروں سے سامان تک نکالنے کی مہلت نہ دی گئی اور آج صبح تمام مکینوں کو گھروں سے باہر نکال کر بلڈوزر چلانا شروع کر دیا گیا۔ سنگدل عملہ نے دس گھنٹے مسلسل بلڈوزر چلا کر ہزاروں افراد کی ہنستی بستی آبادی کو کھنڈر میں بدل دیا۔ ہزاروں بچے، عورتیں اور مرد سڑک کے کنارے کھلے آسمان تلے مقامی انتظامیہ کی انسانیت سوزی کے خلاف نوحہ کناں ہیں۔
متاثرین نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ بعض گھرں میں قرآن مجید کے نسخے تھے وہ بھی اُٹھانے کی مہلت نہیں دی گئی اور انہیں بھی ملبے میں دبا کر شہید کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ ۱۹۷۲ء کے ضمنی انتخاب کے موقع پر یہاں پر شیخو پورہ روڈ پر ’’بھٹو نگر‘‘ کے نام سے ایک بستی قائم ہوئی تھی جسے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کی خدمت نے چند ہفتوں میں مسمار کر دیا تھا اب مزدوروں اور غریبوں کی یہ دوسری بستی ہے جسے مقامی انتظامیہ نے قانون و اخلاق کے تمام تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسمار کر دیا ہے۔ (نوائے وقت ۴؍ جولائی)