کتاب: محدث شمارہ 29 - صفحہ 11
آپ سمجھتے ہیں کہ وقت کے حکمران آپ کا ساتھ دیتے ہیں، اس لئے یہ بھی کچھ حقانیت کا نشان ہے، اگر یہ بات ہے تو یہ ’عظیم نشان‘ یہودیوں کے پاس آپ سے بڑا ہے۔ دس کروڑ عربوں کا ناک میں دم کر رکھا ہے، بڑی طاقتیں ان کی پشت پر رہتی ہیں، الغرض یہ مٹھی بھر یہودی جو غالباً تعداد میں آپ کے لگ بھگ ہوں گے آپ سے کہیں زیادہ طاقت میں ہیں۔ مگر یہ ’’عظیم نشان‘‘ ان کی حقانیت کی دلیل نہ بن سکا۔ اور ان شاء اللہ نہ آپ کے یہ کام آئے گا۔
متحدہ جمہوری محاذ کا مستقبل
متحدہ جمہوری محاذ اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں امید کی ایک کرن سمجھی گئی تھی، اور جس طرح یہ محاذ ابھرا تھا، ایوانِ کسریٰ کے کنگرے ہل گئے تھے، ہر طرف یہ شور برپا ہو گیا تھا کہ، آیا ہی آیا، بھٹو گیا ہی گیا۔ متحدہ محاذ کے صفِ اول کے رہنما گو اب بھی اس اعتماد کے اہل ہیں، لیکن نیپ اور جماعت اسلامی کے ماسوا جماعتی حیثیت سے باقی تمام شامل جماعتوں کو جو ٹیمیں دستیاب ہوئی ہیں، ان کا سیاسی شعور، سیاسی ضمیر اور سیاسی سلیقہ کچھ زیادہ قابلِ رشک نہیں ہے، خاص کر وہ لیگ جو دوسری تمام لیگوں کی دادی اماں ہے، سیاسی شعور رکھنے کے باوجود اپنے کاروباری سیاسی ضمیر کی وجہ سے، سب کے لئے خاص آزمائش کی حیثیت رکھتی ہے اور صدر بھو کی ملازمت اختیار کر لینے کے بعد مسٹر دولتانہ خاص طور پر اس مسلم لیگ کے لئے فتنہ کا موجب ہیں، جو متحدہ محاذ میں شرکت کرنے کے باوجود مسٹر دولتانہ کی رہنمائی سے حسن ظن رکھتے اور ان کے ہاں شرف باریابی پا کر فخر محسوس کرتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ اگر متحدہ جمہوری محاذ، محاذ میں ان کی شرکت پر پہلے سنجیدہ غور کر لیتا اور ان کی شمولیت کو اتنی جلدی خوش آمدید نہ کہتا تو متحدہ جمہوری محاذ اتی جلدی اپنا بھرم نہ گنوا پاتا۔ محاذ میں شامل جماعتیں گو تھوڑی ہوتیں، بارعب ہوتیں، اور یہ لوگ منتوں سے اس کے سہارے کی بھیک مانگتے اور شاید پھر چند دن نباہ بھی سکتے۔ لیکن افسوس! جلدی میں جو آیا ’بسم اللّٰہ‘ اور ’الحمد للّٰہ‘!
باقی رہیں دوسری جمیعتیں؟ سو وہ دونوں بزرگوں کی جماعتوں ہیں، ان کے سیاسی تعاون سے ان کی دعائیں زیادہ قابل اعتماد ہیں۔
نیپ اور جماعت اسلامی اگر دونوں اپنے تک اتحاد کا دائرہ محدود رکھتیں تو ان کی پوزیشن حالیہ پوزیشن سے کہیں زیادہ مضبوط ہوتی، افسوس تو یہ ہے کہ بارہا متحدہ محاذ کا مزہ چکھنے کے