کتاب: محدث شمارہ 289 - صفحہ 87
ہے۔ عورت کی فطری وجنسی خصوصیات اور مرد کے جنسی میلانات کی وجہ سے عورت کی امامت میں یہ کھلا اندیشہ ہے کہ نماز کا اخلاقی وروحانی مقصد ہی فوت ہو جائے جس کیلئے نماز فرض کی گئی ہے۔اس وجہ سے اسلام نے اس کی اجازت نہیں دی۔“ (میثاق: فروری 1969ء ص 44)
اور مولانا اصلاحی کا یہ موقف تو واقعتا حلقہ اشراق کے لئے چشم کشا ہونا چاہئے :
”اگر کسی کو ایسی مجبوری پیش آجائے کہ اس کے سوا چارہ نہ ہوکہ ایک عابدہ وزاہدہ عورت کی اقتدامیں نماز ادا کرے یا ایک گنہگار مسلمان مرد کی تو آخر وہ کیا کرے گا؟ عابدہ وزاہدہ عورت کو امام بنائے گا یا گنہگار مرد کو؟ اسلامی شریعت کی رو سے مس فاطمہ جناح تو درکنار حضرت رابعہ بصریہ کے پیچھے بھی ایک مرد کی نماز نہیں ہوسکتی۔ لیکن ایک فاسق مسلمان کے پیچھے ہوسکتی ہے۔“ (مقالاتِ اصلاحی:ج1/ص231)