کتاب: محدث شمارہ 289 - صفحہ 5
امینہ کے خیالات کا جائزہ لینے کے لئے ہم نے اس کی انگریزی کتاب ’قرآن اور عورت ایک خاتون کے نقطہ نظر سے از سر نومطالعہ‘ کا سرسری جائزہ بھی لیا ہے۔ اس کتاب کا تعارف ان الفاظ میں کرایا گیا ہے :
”اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ میں قرآن کی تفاسیر خالصتاً مردوں کے قلم سے معرضِ وجود میں آتی رہی ہیں ، یہی ان کے دوسری قوموں سے پیچھے رہ جانے کا سبب ہے۔ امینہ ودود پہلی عورت ہے جنہوں نے قرآن کا نئے سرے سے مطالعہ کیا ہے اور قرآن سے اُٹھنے والی نسوانی آواز کو شکوک کے دھندلکوں سے آزاد کیا ہے۔ترقی پسند مسلمان عرصہ دراز سے یہ کہہ رہے ہیں کہ قرآن کی رائج تفاسیر اصل دین اسلام کو نہیں بلکہ ایک خاص نقطہ نظر کو قرآن کے مفہوم کے طور پر پیش کررہی ہیں جن کی وجہ سے عورتوں کے حقوق غصب ہورہے ہیں ۔ “
(My۔Muslim.com کوالا لمپور، ملائشیا،2001ء)
امینہ کا فلسفہ یہ ہے کہ قرآن کی کوئی بھی تفسیر حتمی نہیں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ قرآن کے متن نے نہیں بلکہ اس کی تفاسیر نے عورت کے کردار کو محدود بنا کر رکھ دیا ہے اور یہ تفاسیر قرآن کے اصل متن سے زیادہ اہمیت اختیار کرگئی ہیں جبکہ یہ تمام تفاسیر مردوں کی لکھی گئی ہیں ۔ ان میں غلط طور پر عورت کو ایک بے آواز مخلوق بنا دیا گیا ہے۔اس کی تفسیر نے جدید دور کی عورت کے لئے قرآن کو زیادہ بامعنی بنا دیا ہے۔قرآن کی تفسیر معاشرتی تبدیلیوں کو پیش نظر رکھ کر ہونی چاہئے۔ ا س کا دعویٰ ہے کہ اُس نے قرآن کے اصل مطالب تک رسائی کے لئے قرآن کے متن، عربی لغت اور گرامر کے اُصولوں اور قرآن کی عمومی ہدایت کو پیش نظر رکھا ہے۔
ڈاکٹر امینہ حدود کی سزاؤں کی مخالفت کرتی اور کہتی ہے کہ قرآن میں ہاتھ کاٹنے کی سزا یا بیوی کو مارنے کی اجازت درست نہیں ہے۔ وہ امریکی معاشرے کو ایک مثالی معاشرہ قرار دیتے ہوئے مسلمان عورت کو میدانِ عمل میں آنے کی دعوت دیتی ہے ۔
”دورِ جدید کے تقاضوں نے عورت کو یہ مینڈیٹ دیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے لئے قدم بڑھائے، اپنی شناخت، ترقی اور انسانی بہبودکے لئے ان تمام اقدامات کے خلاف جدوجہد کرے جن کی وجہ سے اس کے کردار کو متعصب طریقے سے مسخ کیا گیا ہے۔
میری تحقیق قرآن میں صنفی امتیازات کے گرد گھومتی ہے۔ میرا مقصد جنس کی بنیاد پر غیر