کتاب: محدث شمارہ 289 - صفحہ 3
کرائی گئی گویا نماز کے لئے کھڑی کی جانے والی یہ صفیں عورتوں اور مردوں کو شانہ بشانہ کھڑے کرنے کی حقیقی منظر کشی کررہی تھیں ، تصاویر کے مطابق خواتین شرم وحیا سے عاری چست مغربی لباس پہنے ہوئی تھیں ۔ نماز میں خواتین کے لئے سرڈھانپنا فرض ہے، لیکن ننگے سر پڑھی جانے والی یہ نماز تو ربّ ِکریم کے احکامات کے کھلے استہزا کا منظر پیش کر رہی تھی، اسلام خواتین کو مردوں کی موجودگی میں حجاب اور چہرہ ڈھانپنے کی تلقین کرتا ہے، لیکن اس کی پابندی کی بھی نہ مقتدیوں کو توفیق ہوئی، نہ امامہ صا حبہ کو۔ دورانِ خطبہ ڈاکٹر امینہ نے قرآنِ کریم کی تفسیرکو اپنے پاؤں میں رکھا۔گویا بظاہر نماز ایسی اسلامی عبادت کی ادائیگی اپنی تفصیلات سے اعتبار سے سرتاپا اسلامی احکامات سے انحراف اور ان کے مذاق اُڑانے کے لئے مخصوص تھی۔ اس واقعے کی روحِ رواں اسریٰ نعمانی نامی ایک بھارتی نژاد عورت ہے، جس کے والدین عرصہ ہوا، امریکہ میں اقامت اختیار کر چکے ہیں ۔ تصاویر میں بھی اسریٰ نیویارک میں امامت کے اس واقعہ کی ہدایات دیتی ہوئی صاف نمایاں ہے۔ یہ عورت پانچ سالوں سے اس نوعیت کے کئی ایک واقعات کی قیادت کر چکی ہے۔ ویسٹ ورجینیا میں چند سال قبل وہ ایک مسجد میں اپنے جیسی حیاباختہ عورتیں لے کر گس گئی اور مردوں کے شانہ بشانہ نماز پڑھنے کی کوشش کی، انتظامیہ کے روکنے پر اس نے امریکی عدالت سے رجوع کیا اور امریکی عدالت نے اس کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے اس کو اجازت نامہ عطا کردیا۔ اس کا معمول رہا ہے کہ وہ کسی بھی مسجد میں عورتوں کے ساتھ گس کر کوئی نہ کوئی بدتمیزی برپا کئے رکھتی ہے اور امریکی پولیس عدالتی حکم کی بنیاد پر ہمیشہ اس کے معاون ومحافظ کا کردار ادا کرتی ہے۔ ڈاکٹر امینہ ودود اور اسریٰ نعمانی دونوں ویسٹ ورجینیامیں رہتی ہیں اورچونکہ وہاں کی بہ نسبت نیویارک میں اس فتنے کی تشہیر کے زیادہ مواقع ہیں ، اس لئے بطورِ خاص اُنہوں نے نیویارک کا انتخاب کیا۔ اسریٰ نعمانی اپنے آپ کو برصغیر کے معروف عالم مولانا شبلی نعمانی رحمۃ اللہ علیہ کی نواسی بتاتی ہے اور ایک ناجائزبچے کی ماں ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس بچے کا نام بھی اس نے شبلی رکھا ہے۔ اسلام اور پاکستان کے خلاف بھی اس کا کردارکا فی گھناؤنا ہے جس کی تفصیلات کے لئے ہفت روزہ ’ندائے ملت‘ میں دوقسطوں میں شائع شدہ مضمون کا مطالعہ کریں ۔ ( 30/مارچ تا 6/اپریل2005ء)