کتاب: محدث شمارہ 289 - صفحہ 17
بہر حال اس گروہ کے اس طرزِ عمل کو استعمار پسندی اور اس کے استعماری مفادات کی پاسبانی کہہ لیجئے یا ایسا رویہ جسے اس دور میں صرف اسلام کی تصویر بگاڑنے سے غرض ہے۔ یہ گروہ ہر اُس بات کی تلاش میں رہتا ہے جس میں اسلام سے انحراف ہو یا اسلامی مسلمات کا انکار ہو پھر اس کے جواز میں ان کا قلم خار اشگافی شروع کردیتا ہے اوردلائل کو توڑ مروڑ کر استدلال کا تانا بانا اس طرح بُنا جاتا ہے کہ حرام کو حلال اور حلال کو حرام باور کرا دیا جاتا ہے۔ مذکورہ تمام مثالوں میں اس کے نمونے دیکھے جاسکتے ہیں ۔
امامت ِ زن کی تحسین، بے مثال انصاف اور دانش و تحقیق کی مثال؟
’اشراق‘ کے محولہ مضمون سے بھی ہماری باتوں کی تائید ہوتی ہے۔ مثلاً دیکھئے مضمون کا آغاز ہی ان الفاظ سے ہوتا ہے :
”پچھلے دِنوں ایک نیک سیرت اور پڑھی لکھی خاتون نے نیویارک میں جمعہ کی نماز میں مردوں اور عورتوں کی امامت کی پاکستانی میڈیا میں ایک ہنگامہ بپا ہوگیا…“
ذرا غور فرمائیے، چودہ سو سالہ اسلامی مسلمات سے کھلم کھلا انحراف و بغاوت کرنے والی خاتون، جو انحرافی سوچ کی حامل بھی ہے اور اسلام دشمن طاقتوں کی ایجنٹ بھی (جس کی تفصیل ہفت روزہ ’ندائے ملت‘ لاہور کے دو شماروں میں شائع ہوچکی ہے۔ اس کی ضروری تلخیص مضمون کے آخر میں ملاحظہ فرمائیں ) وہ تو نیک سیرت ہے اور عہد ِرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں رجم ہونے والے صحابی حضرت ماعز رضی اللہ عنہا اور صحابیہ حضرت غامدیہ رضی اللہ عنہا اس گروہ کے ’امام‘ کے نزدیک ’نہایت بدخصلت غنڈہ اور پیشہ ور طوائف۔‘ (نعوذ باللہ) حالانکہ یہ دونوں اتنے پاکباز اور خوف ِ الٰہی سے لرزاں و ترساں تھے کہ خود بارگاہ رسالت میں حاضر ہوکر ان دونوں نے اپنے آپ کو دنیوی سزا کے لئے پیش کیا، تاکہ وہ پاک ہوکر اللہ کے پاس جائیں ۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پاکیزگی اور صدق توبہ کی گواہی بھی دی۔ لیکن وہ پھر بھی بدمعاش کے بدمعاش اور پیشہ ور بدکار (نعوذ بالله من هذه الهذيانات) اور ان کی زیر بحث ’اِمامن‘ یا اس تحریک کی سرغنہ ایک ولدالزنا کی ماں ہونے کے باوجود ’نیک سیرت‘؟
کیا خوب انصاف ہے منحرفین کے اس گروہ کا اور کیسی عظیم دانش و تحقیق ہے ان کی؟