کتاب: محدث شمارہ 289 - صفحہ 15
اسلام اور مغرب حافظ صلاح الدین یوسف
فتنہٴ اِمامت زَن
استعمار اور اس کے کارندوں کا کردار
پچھلے دِنوں نیویارک،امریکہ میں چند مغرب زدہ خواتین و حضرات نے ایک چرچ میں جمع ہوکر ایک عورت کی امامت میں نمازپڑھی۔ ظاہر بات ہے کہ یہ حرکت اسلامی تعلیمات کے بھی یکسر خلاف تھی اور چودہ سو سالہ مسلمات ِ اسلامیہ سے انحراف بھی۔ جس پربجا طور پر عالم اسلام میں اضطراب و تشویش کی لہر دوڑ گئی اور اسے مغربی استعمار کی ایک سازش سمجھا گیا اور اس حرکت کا ارتکاب واہتمام کرنے والوں کو ان کا کارندہ قرار دیا گیاکیونکہ ہدایت کار (ڈائریکٹر) تو وہی تھے، اور یہ ’نمازیانِ استعمار‘ تو صرف اداکار تھے۔
لیکن ہمارے ملک میں بھی متعدد گروہ ایسے ہیں جو یہاں بھی وہی کام کررہے ہیں جو اسلام دشمن طاقتوں (مغربی استعمار) کا ایجنڈہ ہے۔ کچھ تو ان کے ایسے گماشتے ہیں جو بالکل ظاہر ہیں اور وہ اپنے کو چھپاتے بھی نہیں ہیں ، کیونکہ ان کو اپنی فرنگیت مآبی پر فخر بھی ہے اور اس کے پرچار کو وہ ملک و قوم کی ترقی کے لئے ناگزیر بھی سمجھتے ہیں ۔ کچھ ایسے ہیں جو ان کے تنخواہ دار یا ’ایڈ‘ یافتہ ایجنٹ ہیں ۔ اُنہوں نے مختلف ناموں سے تعلیمی ادارے یا این جی اوز بنائی ہوئی ہیں اور ان کی آڑ میں مغرب کے مشن کو یہاں فروغ دے رہے ہیں ۔ اور بدقسمتی سے ایک گروہ ایسا بھی ہے جس نے لبادہ مذہب کا اوڑھا ہوا ہے اور علم و تحقیق کا فروغ اس کا دعویٰ ہے، لیکن کام اس کا بھی وہی جو مذکورہ دو گروہوں کا ہے یا اس کے نتائج ’ تحقیق ‘ بھی وہی نکلتے ہیں جو استعمار کو مطلوب ہیں ۔ چنانچہ یہ گروہ ہر ایسے موضوع پر، جواستعمار کی ضرورت ہے اور جس سے وہ اسلامی معاشرے کو اسلامی اقدار و روایات سے بیگانہ کرکے مغربی تہذیب واقدار کا والہ و شیدا بنانا یا اس میں فکری انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے۔ ’ تحقیق ‘ کے نام پر اسے بال وپر مہیا کرتا ہے، اس کے نین نقش سنوارتا ہے اور اس کو ’دلائل‘ سے آراستہ کرکے اس جرعہ تلخ کو