کتاب: محدث شمارہ 288 - صفحہ 8
فقہ واجتہاد حافظ عبد الرحمن مدنی قسط نمبر2 تعبیر شریعت اور پارلیمنٹ گذشتہ شمارے میں بعض اُصولی تصورات کے نکھارکے بعد اس موضوع کے نمایاں پہلووں کو چند سوالات (تنقیحات) کی صورت میں ہم پیش کرتے ہیں جن پرمستقل بحث آگے آرہی ہے : (1) پارلیمانی اجتہاد سے مقصودپہلی مدوّن فقہوں پر کسی نئی تدوین کا اضافہ ہے یا کسی نئی فقہ کو قانونی حیثیت دے کر لوگوں کو اس کا پابند بنانا؟ جسے عربی میں تقنين کہتے ہیں ۔ (2) کیا انفرادی تدوین سے اجتماعی تدوین کا تقابل کرتے ہوئے تقنین شخصی سے ادارہ جاتی تقنین کی طرف ارتقا یا بالفاظِ دیگر مصطفی کمال پاشا کے نئے ترکی کے اجتہاد کی بنا پر خلافت کے بجائے منتخب اسمبلی کی اتھارٹی ثابت کی جاسکتی ہے؟ (3) فقہی تقلید اور اولی الامر کے احکامات کی پابندی میں کیا فرق ہے؟ (4) پارلیمنٹ میں مختلف فقہی نمائندوں کی حیثیت یا ماہرین قانون و شریعت کی مشاورتی کونسل کے کیا اختیارات ہونے چاہئیں ؟ اپنے ابتدائی تبصرے میں ان سوالات کے بارے میں بعض تصورا ت زیر بحث آچکے ہیں تاہم تاریخی تسلسل سے موجودہ اسلامی دنیا میں پائے جانے والے افکار کا مثالوں کے ساتھ تجزیہ بھی مناسب رہے گا، تاکہ بات مزید واضح ہوجائے۔ تدوین فقہ (1)پہلا مسئلہ تدوین فقہ کا ہے۔ اس سلسلہ میں بہت بڑا مغالطہ لفظ ’تشریع‘ سے ہوتا ہے جو جدید عربی زبان میں قانون سازی کے معنوں میں لیا جاتا ہے۔ اس لفظ کا عوامی استعمال سیکولر قانون کے بالمقابل دین و شریعت کی کسی حتمی تعبیرکو قانونی حیثیت دینے اور اس کے