کتاب: محدث شمارہ 288 - صفحہ 3
حکمران قوم کو ان سے ڈراتے رہتے ہیں کہ یہ لوگ جدید اسلام کے مخالف اور پاکستان کی سا لمیت کے لئے خطرہ ہیں ۔ اگرچہ صدرِ پاکستان جنرل مشرف صاحب نے محکمہ اوقاف کے علماءِ کرام اور مشائخین عظام کی مجلس خاص میں یہ اعلانِ عام کیا تھا کہ ان کا تعلق خانہٴ سادات سے ہے جو بڑی سعادت کی بات ہے۔ مگر ان کی تربیت زیادہ تر سیکولر ماحول میں ہوئی ہے۔ اس لئے اُنہوں نے پاکستان کی باگ ڈور سنبھالتے ہی یہ اعلان کیا تھا کہ اتاترک ان کے آئیڈیل ہیں ۔ حالانکہ قرآن نے ہر مسلمان کے لئے سیدکائنات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کواپنا آئیڈیل اور نمونہ عمل بنا کر اپنی اطاعت اور پیروی کا حکم دیا ہے۔ اتاترک جسے وہ اپنا آئیڈیل مانتے ہیں ، اس نے تو اسلام کی مسلمہ روایات سے انحراف کرکے ترکوں کو نامانوس غیر اسلامی تہذیب میں ڈھالنے کے لئے جبروتشدد سے کام لیا۔ دین و مذہب سے اپنا رشتہ منقطع کرکے ترکی کو سیکولر اور لادینی ریاست بنا دیا اور اس حد تک چلا گیا کہ داڑھی اس کے لئے وجہ تشویش بن گئی۔ باریش مسلمانوں کی اس نے بالجبر داڑھیاں منڈوا دیں اور برقعہ پوش خواتین کو زبردستی بے حجاب کرکے ان کے سروں پر اُسترے پھروا دیے۔یہ تو سب کو معلوم ہے کہ اس نے اسلامی عبادات ، اذان و نماز کے لئے عربی کی بجائے ترکی زبان کو لازمی قرار دیا تھا لیکن شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہوکہ اس نے نماز کوبھی موسیقی کی دھن پر ادا کرنے کا حکم دیا تھا جو بوجوہ کامیاب نہ ہوسکا۔ اصل میں اتاترک کو یہودی اور مغربی استعماری طاقتوں نے ترکی پر اس لئے مسلط کردیا تھاکہ وہاں سے اسلام کو خارج کردیا جائے اور وہ اس سازش میں کامیاب بھی ہوگئے۔ یہ بات ہم اپنی طرف سے نہیں کہہ رہے بلکہ اس حقیقت کو ہمارے موجودہ زمانے کی روشن خیال، سیکولر، خداناشناس(Atheist)ریسرچ سکالر، ممتاز موٴرخ اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہٴ تحقیق کی پروفیسر کرین آرمز سٹرانگ نے اپنی مشہور زمانہ تصنیف ’خدا کے لئے جنگ‘ (The Battle for God) میں بے نقاب کیا ہے۔ اسلام کے آفاقی نظام سے کنارہ کش ہوکر اتاترک نے یورپ کے کلچر اور لائف سٹائل کو