کتاب: محدث شمارہ 288 - صفحہ 27
٭ چونکہ پاکستان کے قانون دان اور عام علما برطانوی سامراج کے دور سے اس امر کے عادی ہوچکے ہیں کہ حکمرانوں سے جب نفاذِ شریعت کا مطالبہ کیا جائے تو شریعت ِمحمدی اسی انداز میں نافذ کی جائے جس طرح وضعی قانون کو دفعہ وار مرتب کرکے نافذ کیا جاتا ہے۔ہمارے اکثر اصحابِ اقتدار اتنی بڑی اکثریت والے مسلمان ملک میں اس بات کی تو جرات نہیں کرپاتے کہ نفاذِ شریعت کا سرے سے ہی انکار کر دیں ، تاہم اُنہوں نے پاکستان میں فرقہ وارانہ تعصبات کے پیش نظر علما کو اسی مشکل میں اُلجھا رکھا ہے کہ وہ پہلے شریعت کو ایک ’متفقہ دفعہ وار قانون‘کی شکل میں تیارکریں جو درحقیقت پیش آمدہ تمام مسائل کے بارے میں جملہ مکاتب ِفکرکے علما اور قانون دانوں سے ایک مدوّنہ فقہ واجتہاد پر اجماع کا مطالبہ ہے، ایساآج تک دنیا بھر میں کہیں نہیں ہوسکابلکہ اگر جزوی طورپر فقہ واجتہاد کو بعض ممالک میں قانونی شکل دی بھی گئی تو وہ ہردم تغیرپذیر رہی۔ آج ہمارے ہاں کے وہ شرعی قوانین جو قصاص ودیت یا حدود آرڈیننس وغیرہ شکلوں میں نافذ ہیں ، اسی طرح کی تنقید کا نشانہ ہیں ۔ بلکہ سیکولر طبقہ شریعت کے حوالے سے ایسے قوانین کی ناکامی ثابت کرکے ساری شریعت ِمحمدیہ کو دورِ حاضر کے لئے ناقابل عمل باور کرانے میں کوشاں ہے۔ اسی لئے میں نے اپنے مقالہ میں ’شریعت کی تقنین کے مسئلہ‘ کو مرکزی خیال کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔اگرچہ مجھے اس کا احساس ہے کہ بہت سے حضرات جو سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک کے دستوری اور قانونی نظام سے ناواقف ہیں ، ان کے لئے یہ فکر اجنبی ہوگا۔ حوالہ جات .................................................................................................... (28) مصطفى كمال وصفى،ڈاكٹر: مصنفة النظم الاسلامية، مكتبہ وہبہ،قاہرہ (1977ء) ص 681 تا 713 (29) اسحق زاہد، حافظ: سعودى عرب كا دستور ، اُردو ترجمہ ماہنامہ ’محدث‘:ج 23/ عدد 2، ص 210تا 225 (30) فاروق اخترنجيب :سياست ورياست ،علمى كتاب خانہ ،اُردو بازار،(1981ء) ص108 (31) سورة النساء /59 (32) ا. ابن عبد البر: الانتقاء،ص 43،44 ب. ابن جوزى : مناقب احمد بن حنبل،مطبعة عبد الفتاح الطويل،قاہرہ ،مصر : ص 416 تا 458 (33) محمد ابو زہرہ : حيات امام ابو حنيفہ رحمۃ اللہ علیہ ، مترجم غلام احمد حريرى ،ملك سنز،فيصل آباد(1983ء) ص 97 (34) سورة الانبياء/7 (35) سورة يوسف/76