کتاب: محدث شمارہ 288 - صفحہ 18
سے متعدداجتہادی مسائل میں اختلافات، تاریخ کا ایک اہم باب اور ائمہ کے اعلیٰ کردار کا حصہ ہیں ۔ چنانچہ اگر خلیفہ کے اجتہاد کی بہرحال پابندی کا کوئی سوال موجود ہوتا تو یہ صاحب ِتقویٰ بزرگ کبھی اس سے دست کش نہ ہوتے… پھر ’خلق قرآن‘ کا مسئلہ ہو یا ’طلاق مکرہ‘ کا، ان میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کو اذیت ناک سزاوٴں اور ناقابل بیان تذلیل و تضحیک کا نشانہ بننے کی کیا ضرورت تھی؟32 اسی طرح امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو قاضی القضاة کے منصب کو قبول کرنے سے انکار کرکے جیل جانے اور اسی راہ حق میں جان نذر کرنے کی کیا ضرورت پڑی تھی؟33 جبکہ خلیفہ کا اجتہاد تو ایک حیثیت رکھتا ہے اور قاضی القضاة کو رضاء الٰہی کے ساتھ ساتھ خلیفہ کو راضی کرنے کا دوہرا فائدہ پہنچ سکتا تھا لیکن امام صاحب نے یہ منصب قبول نہ کیا۔ دراصل اولی الامر کے اجتہاد کی پابندی کا یہ مغالطہ تعبیر شریعت اور انتظامی اختیارات کو خلط ملط کرکے پیدا کیا جاتا ہے، حالانکہ جہاں تک تعبیر شریعت کا مسئلہ ہے، یہ خالصتاً رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب تھاجوپورا ہوچکا اور جہاں تک ان اجتہادی مسائل کا تعلق ہے جو شریعت (کتاب اللہ) اور ا س کی ابدی متعین تعبیر (سنت ِ رسول اللہ) کی تکمیل کے بعد فقہا یا خلفا کو پیش آئے یا آسکتے ہیں تو ان کی نوعیتیں دو ہیں ۔ ایک ان کی منصبی یا ذاتی حیثیت اور دوسری انتظامی اور تدبیری … اوّلین حیثیت سے خلفاء کو جو مسائل پیش آتے ہیں ، ان کا تعلق حکومت سے ہو یا رعایا سے، اگر خلیفہ خود عالم دین ہے تو اپنے اجتہاد سے، ورنہ کسی معتمد عالم دین کے اجتہاد سے شریعت کا علم حاصل کرکے انہیں انجام دیتا ہے، جبکہ خلیفہ کی دوسری انتظامی اور تدبیری اُمور کی حیثیت وہ ہے کہ جس کے بارے میں قرآن کریم اطاعت ِاولی الامر کا (مشروط) حکم دیتا ہے لیکن کبھی یہ ہر دو نوع کے اُمور باہم یوں خلط ملط ہوجاتے ہیں کہ ان کی بنا پر اطاعت ِامیر اور تقلید ِفقہی کے ایک ہونے کا گمان ہونے لگتا ہے، جبکہ درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ الغرض خلیفہ اگر عالم دین نہ ہو تو علماءِ مجتہدین کی تقلید کو واجب قرار دینے والوں کے نزدیک اسے مجتہدین کی تقلید کرنی ہوگی جبکہ مخالفین تقلید کے نزدیک اسے اہل علم سے مسئلہ سمجھ کر معاملہ کو حل کرنا ہوگا ۔ ان دونوں صورتوں میں خلیفہ خود اتھارٹی قرار نہیں پاتا اور نہ ہی شرعی مسائل میں خلیفہ کو صرف اس کے خلیفہ ہونے کی بنا پر کوئی اتھارٹی قرار دینے کا قائل ہے بلکہ