کتاب: محدث شمارہ 287 - صفحہ 4
ہال میں اپنی اپنی نشستوں پر براجمان تھے۔ ہال کا مناسب موسم، معیاری ساؤنڈ سسٹم اور نشست وبرخاست کی موزوں سہولتیں پورے سیمینار پر وقار اور سنجیدگی کا تاثر پیدا کررہی تھیں۔
سیمینار کے انتظامات وسیع سطح پر کئے گئے تھے، خطاب کرنے والے اہل علم کو آمد ورفت کے پرتپاک انتظامات کے علاوہ قیام وطعام کی سہولتیں، پڑھے جانے والے مقالات پرمشتمل کتاب، ادارہ کی منتخب مطبوعات اور ایک بیگ کا تحفہ بھی دیا گیا۔ ادارہ تحقیقاتِ اسلامی کا بیشتر عملہ تین روز تک سیمینار کے انتظامات اور مندوبین کی خدمت میں مشغول رہا۔ ادارہ تحقیقاتِ اسلامی کے سینئر اراکین بھی سیمینار میں باقاعدگی سے شرکت کرتے رہے جبکہ دیگر شرکا میں یونیورسٹی کے طلبہ اور اسلام آباد کے علم دوست حضرات شامل تھے۔
ادارہ کا یہ سیمینار اپنے مقصد اور نوعیت کے اعتبار سے واقعتا قابل قدر کاوش ہے۔ سرکار ی اداروں میں عموماً سرد مہری کا جو رویہ پایا جاتاہے، یہ ادارہ اس سے خالی اور علمی رجحانات کا حامل ہے۔ اسلامی علوم کے مختلف میدانوں میں یہ ادارہ ملت ِاسلامیہ کی کئی اہم ضرورتوں کی تکمیل کررہا ہے۔ اسی ادارے سے عربی اور انگریزی جرائد کے علاوہ برسہا برس سے ’فکر ونظر‘ کے نام سے اُردو زبان میں تحقیقی مجلہ بھی شائع ہوتا ہے جو اپنی خدمات کی بنا پر ایک وقیع حیثیت رکھتا ہے۔
اس ادارے کی فعالیت کے متعدد پہلووں میں سے ایک نمایاں پہلو تسلسل سے مختلف علمی موضوعات پر سیمینارز کا انعقاد بھی ہے۔ انہی چند سالوں کے دوران یہاں دو سیمینار ہوچکے ہیں جن میں سے ایک 5 تا 8/اکتوبر 1998ء کو ’بین الاقوامی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کانفرنس‘ کے نام سے اور دوسرا ’برصغیر میں مطالعہ حدیث‘ کے موضوع پر 21،22/اپریل 2003ء کوہونے والا قومی سیمینار ہے۔ حالیہ سیمینار اسی تسلسل کی ایک کڑی ہے۔ وطن عزیز میں جہاں آزادانہ علمی وتحقیقی رجحانات روبہ زوال ہیں اور مختلف نظریات اور کاوشوں کو تعصبات کے دائرے میں رکھ کر ہی پرکہا جاتا ہے، وہاں ایسے اہم موضوعات پر ملک بھر کے اہل علم کو دعوتِ تحقیق دینا اور انہیں مل بیٹھنے کا موقع فراہم کرنا ایک قابل قدر کوشش ہے۔ اوّل الذکر سیمینار کی روداد ماہنامہ ’محدث‘ لاہور کے نومبر1998ء کے شمارے میں حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کے قلم سے شائع ہوئی تھی، اس میں حافظ صاحب نے ان جذبات کا اظہار کیا :