کتاب: محدث شمارہ 287 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 287
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
فکرونظر
اجتماعی اجتہاد پربین الاقوامی سیمینار
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام کام کرنے والے علمی ادارے ’ادارہ تحقیقاتِ اسلامی‘ اسلام آباد نے چند ماہ قبل اجتماعی اجتہاد کے عمل کو متعارف کرانے کی غرض سے اہل علم کا ایک بین الاقوامی سیمینار منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ 19سے 22/مارچ 2005ء تک یہ سیمینار فیصل مسجد سے ملحقہ کیمپس کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ اس سیمینا رمیں پاکستان سے متعدد اہل علم کے علاوہ انڈیا سے چار معروف علماء کرام … مولانا جلال الدین عمری، مولانا خالدسیف اللہ رحمانی، ڈاکٹر سعود عالم قاسمی اور مولانا فہیم اختر ندوی…نے شرکت کی، جبکہ سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شام سے تعلق رکھنے والی عالم اسلام کی عظیم شخصیت ڈاکٹر وہبہ زحیلی نے بھی خطاب فرمایا۔ ڈاکٹر زحیلی نے اس دور میں اسلامی فقہ پر شاندار علمی کام انجام دیا ہے اور کئی جلدوں میں پرمشتمل آپ کی کتاب الفقہ الاسلامي وأدِلَّتہ فقہ ِمقارن کے موضوع پر ایک اچھوتی تصنیف ہے۔ اسی بنا پر علمی حلقوں میں آپ کو ایک خاص مقام حاصل ہے اور اُنہیں تحقیقی دنیا کی نہایت محترم شخصیت سمجھا جاتا ہے۔
سیمینار میں شرکت کے لئے پاکستان سے ممتاز اہل علم کو بھی دعوت دی گئی تھی کہ ا س کے مختلف پہلووں پر اپنے مقالات تحریر کریں۔ تین دن کے اس سیمینار کو آٹھ نشستوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر روز ظہر سے قبل اور بعد میں دو نشستیں ہوتیں، جن میں طے شدہ موضوعات پر اہل علم اپنے اپنے مقالات کا خلاصہ 15سے 20 منٹ میں پیش کرتے، ہر نشست کا آخری نصف گھنٹہ مقالات پیش کرنے والوں سے سوالات کے لئے مخصوص تھا۔ جبکہ مغرب کے بعد خصوصی نشست میں توسیعی خطابات کا انتظام کیا گیا تھا۔
جیسا کہ سیمینار کا عنوان تین اجزا پر مشتمل ہے : تصور، ارتقا اور عملی صورتیں… اسی لحاظ