کتاب: محدث شمارہ 287 - صفحہ 13
یہ ڈر لگا رہتا کہ اس سے اسلامی اُخوت او روحدتِ معاشرہ متاثر نہ ہوجائے۔ یہ ایک بڑا خوف تھا جس کے اِزالے کے لئے شیخ الازہر مصطفی مراغی نے 1935ء میں چاروں مسالک کے علما کو نمائندگی دیتے ہوئے ایک کمیٹی لجنة كبار العلمائ قائم کی اور اُنہیں تلقین فرمائی کہ وہ کسی خاص مسلک کی قید کے بغیر راجح دلیل، آسانی، عرفِ عام اور حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس طرح فتویٰ دیں کہ اُمت کی بہتر ی ہو اور شر کو کم سے کم کیا جاسکے۔“ (ص 248)
٭ مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی نے سیمینار کے پہلے روز کیے جانے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا :
”فقہاکے فتاویٰ اورفیصلوں کی حیثیت ایک نظیر کی حد تک ہے، جس کا مجتہدین کو پابند نہیں کیا جاسکتا۔ ہمارے ہاں عدالتی نظائر کی پابندی کا تصور برطانیہ سے درآمدہ ہے کیونکہ برطانیہ میں تحریری قانون کی بجائے عدالتی نظائر ہی قانونی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ فرانس میں چونکہ دفعہ وار قانون موجودہے، اسلئے فرانسیسی عدالتی نظام میں نظائر کو یہ حیثیت حاصل نہیں۔“
٭ سیمینار کے دوران ’اجتہاد‘ کے موضوع پر ہونے والے ٹی وی مذاکرہ میں روشن خیالی اور آزادیٴ فکر کے بارے میں میزبان کے سوال کا جوا ب دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ
”ہمارے ہاں گذشتہ چند صدیاں مذہبی تنگ نظری اور اپنے اپنے دائروں کے اندر رہتے ہوئے اسلام کو سمجھنے کی کوششوں میں صرف ہوئی ہیں۔ جبکہ آزادیٴ فکر اور روشن خیالی کا صحیح تصور یہ ہے کہ صرف کتاب وسنت کی پابندی اختیار کی جائے اور ائمہ اسلاف رحمۃ اللہ علیہ سے استفادہ کرتے ہوئے ان کی دینی رائے کو کتاب وسنت کی روشنی میں ہی سمجھا جائے۔ ایسی فکری آزادی سے ہی جدید دور کے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔“
٭ رابطہ عالم اسلامی کی فقہ کمیٹی کا تعارف کراتے ہوئے الطاف حسین لنگڑیال لکھتے ہیں:
”مجمع کا مسلک وسیع المشربی رہاہے اور وہ لامسلکی اجتہاد کا قائل ہے۔ مختلف مکاتب ِفقہ اور دنیا کے مختلف خطوں سے علماء سے تعلق رکھنے کے باوجود مقاصد ِشریعہ کی پاسداری کرتے ہوئے یہاں تمام مکاتب ِفکر کی آرا سے استفادہ کیا جاتا ہے۔
فقہی اختلاف کے بارے میں مجمع کی رائے یہ ہے کہ اس کے پس پشت کچھ علمی اسباب ہیں جن میں اللہ کی عظیم حکمت اور بندوں پر اس کی رحمت کار فرما ہے۔اس کی وجہ سے نصوص سے استنباطِ احکام کے دائرہ میں وسعت پیدا ہوئی ہے۔یہ اختلاف ایک عظیم تر نعمت اورعظیم فقہی قانونی سرمایہ ہے۔اگر کبھی ایک مسلک کے لحاظ سے کوئی تنگی و دشواری پیش آجاتی ہے تو