کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 97
جمعیت طلبہ کی تنظیمیں کافی شہرت رکھتی ہیں ۔ان دنوں کوئی شخص ان دینی تنظیموں کے اجتماعات کے اعداد وشمار پر نظر رکھے تواسے ان کی عوام میں گھر ی جڑوں کا بخوبی ادراک ہوسکتا ہے۔ پاکستان کی یہ دینی تنظیمیں نہ صر ف ملک بھر میں اپنا اثرورسوخ رکھتی ہیں بلکہ دنیا بھرمیں ان کے یونٹ کام کررہے ہیں ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پاکستان سے پروان چڑھنے والی یہ جماعتیں دنیا بھر میں اپنی دعوت پیش کرتی ہیں ، ایسی جماعتوں میں پاکستان کی تبلیغی جماعت، جماعت ِاسلامی او رجماعة الدعوة کی مثال دی جاسکتی ہے جن کی دعوت پاکستا ن کے علاوہ بیرونِ پاکستان بھی بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے۔ ایسے ہی تحریک ِمنہاج القرآن اور تنظیم اسلامی اپنے انتظامی یونٹس کی بنا پر عالمی کردار رکھتی ہیں ۔ مذکورہ بالا تنظیمیں جزوی استثناء کے ساتھ مدارس کے علما کے زیر نگرانی چلتی ہیں ، اگر کسی تنظیم کو مدارس کے فضلا نے منظم نہیں بھی کیا تو اس تنظیم میں حرکت اور روح پیدا کرنے کے لئے بہر حال انہی فضلاے مدارس کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں ۔ (6) دینی مدارس کے علماء پر عوام کے اعتماد کا یہ عالم ہے کہ حکومت کئی سرکاری کمیٹیوں میں ان کے بغیر فیصلے کرے تو اس کو مطلوبہ وقعت حاصل نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ زکوة وعشر کمیٹی ہو یا روٴیت ِہلال کمیٹی، ان میں دینی مدارس کے علما کو نمائندگی دینے پرحکومت مجبور رہتی ہے۔ شریعت ِاسلامیہ کی بنا پر ہونے والے فیصلوں میں عدالتیں ایسے فاضل علما کی خدمات لینے کی پابند ہیں جو دینی علوم میں درک رکھتے ہیں ۔ حکومت کی خواہش اور کوشش سے قطع نظر اس اہلیت کی تکمیل بھی علماء مدارس ہی کرتے ہیں ۔ (7) پاکستان کے ان دینی مدارس میں کئی علوم ایسے ہیں ، جو صرف یہاں ہی پڑھائے جاتے ہیں ، اور اگر مدارس یہ خدمات ختم کردیں تو ملک میں اِن علوم وفنون کا وجود ہی ناپید ہوجائے۔ ایسے علوم میں حفظ ِقرآن کے جملہ مدارس کے علاوہ تجوید وقراء ت کا علم شامل ہے۔ برصغیرجو اسلامی دنیا میں حفظ قرآن کے حوالے سے امتیازی شان رکھتا ہے، اور یہاں حافظ طلبہ کی تعداد کسی بھی اسلامی ملک کے حفاظ سے کہیں زیادہ ہے، یہ امتیازہمیں صرف دینی مدارس کی خدمات کی بدولت حاصل ہواہے۔غالباً سرکاری سطح پر حفظ قرآن کا ایک ادارہ بھی کام نہیں کررہا، پرائیویٹ سطح پر اس قدر وسیع نیٹ ورک واقعتا بعض مخلص لوگوں کی ان تھک