کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 96
اورفیصلہ بھی لیتے ہیں ۔ اور ان کو اپنے محلہ میں قدر واحترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ لوگ اپنے مسائل کے لئے اُن سے رجوع کرتے ہیں ۔ (4)پاکستان میں دینی لٹریچر شائع کرنے والے کئی مکتبہ جات ہیں ۔ ان دینی مکتبات کو لکھنے والے اہل علم مدارس کے اساتذہ اور ان میں کام کرنے والے رجالِ کار مدارس سے ہی دستیاب ہوتے ہیں ۔ ایسے ہی دینی مدارس کے یہ فاضلین سینکڑوں کی تعداد میں دینی جرائد شائع کرتے ہیں ۔ مدارس کے علاوہ دیگر ذرائع سے شائع ہونے والے دینی جرائد کی تعداد 8،10 فیصدسے زیادہ نہیں ۔ (5) مدارس کے یہ فیض یافتگاں اپنی دینی دعوت کو پھیلانے کے لئے حلقوں اور جلسوں کا بکثرت اہتمام کرتے ہیں ۔ یہ جلسے اور حلقے کچھ عرصے بعد تنظیموں اور اداروں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں ۔ مدارس کے ان فیض یافتگان کی تنظیمیں ہزاروں کی تعداد میں ہیں اور ہر تنظیم اشاعتی اور تحریکی لٹریچر شائع کرتی ہے او رعوامُ الناس میں اپنا اپنا حلقہ رکھتی ہے۔ ان تنظیموں کی دو قسمیں ہیں : ان میں سے بعض تو ایسی ہیں جو صرف علما یامدارس کے فیض یافتگاں کو منظم کرنے کے لئے ہیں ، مثلاً جمعیت علماءِ اسلام ،جمعیت علماءِ پاکستان وغیرہ یا اتحاد العلماء کی دیگر مجالس۔ لیکن اکثر تنظیمیں جنہیں مدارس کے علما ہی چلاتے ہیں ، عوام الناس کو دین سے قریب رکھنے کا فرض انجام دیتی ہیں ۔ اس لحاظ سے ملک میں جاری اکثر وبیشتر دینی تنظیموں کے پیچھے مدارس کے علما ہی سرگرم ہیں ۔ تہذیب ِجدید کے پروردہ اور ذرائع ابلاغ سے متاثرہ بڑے شہروں میں بسنے والے چند اہم حضرات کو چھوڑ کر پاکستان کے عوام الناس میں ان تنظیموں کی مقبولیت کافی زیادہ پائی جاتی ہے۔ چنانچہ وطن عزیز میں کئی تنظیمیں ایسی ہیں جن کے اجتماعات لاکھوں سے متجاوز ہوتے ہیں ۔ پاکستان میں اکتوبر ، نومبر کا مہینہ دینی تنظیموں کے اجتماعات کا ہوتا ہے۔ان دنوں یہ تنظیمیں ایسے بڑے اجتماعات کرتی ہیں ، جن کی بنا پر ملک میں ایک خاص اسلامی کلچر پیدا ہوتا ہے اور دینداری کی روایات کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ ایسے دینی اجتماعات کی مثالیں دنیا کے دیگر اسلامی ممالک میں ناپید ہیں ۔ بڑے اجتماعات کرنے والی ان جماعتوں میں تبلیغی جماعت، جماعت ِاسلامی، جماعة الدعوة ، دعوتِ اسلامی، تحریک منہاج القرآن اوراسلامی