کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 92
بند کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا، یہ ادارے سعودی عوام سے صدقات جمع کرکے دنیا بھر میں خرچ کرتے تھے۔ لیکن گذشتہ دو تین سالوں میں ان کی سرگرمیوں کو روک دیا گیا ہے۔ ایسے قابل ذکر ادار وں میں حرمین فاؤنڈیشن اور ادارة المساجد والمشاریع الخیریہ، ریاض کا نام لیا جاسکتا ہے۔ یمن میں دینی تعلیمی اداروں کو بند کروانے کے لئے اس قدر دباؤ ڈالا کہ حکومت کو ہار ماننا پڑی چنانچہ یمن کے صدر علی عبد اللہ صالح نے واضح الفاظ میں اس کا اعترا ف بھی کیا کہ اگر ہم دینی معاہد کو قبضہ میں نہ لیتے تو ہمارا ملک بھی عراق اور افغانستان جیسے انجام سے دوچار ہوتا۔ ایسے ہی امریکہ نے عالمی امداد کے اداروں (ورلڈبنک، ورلڈ مانیٹرنگ فنڈ اور یونیسکو وغیرہ) کو اس امر کا پابند کیا ہے کہ وہ انہی اسلامی ممالک کو امداد فراہم کرے جو اپنے ہاں دینی تعلیم کے اداروں کو بند کریں یا کم از کم ان کے نصاب میں اصلاح پر دباؤ ڈالیں ۔ اس سلسلے میں دباؤ کے علاوہ ترغیب کا طریقہ کار بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے عرب ممالک کو 150 ملین ڈالر کی فور ی امداد کی پیش کش کی ہے جو واشنگٹن کے نقطہ نظر سے دینی تعلیم کی اصلاح ، خواتین کی تعلیم اور جمہوریت کے فروغ کے مطالبات کی پابندی پر 300 ملین ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو اخبارات میں ہم یہ پڑھ چکے ہیں کہ پاکستانی حکومت کو ان مدارس کی اصلاح کے لئے ایک ملین ڈالر کی امداد دی گئی ہے جبکہ کانگریس میں ہیلری کلنٹن نے یہ بھی کہا ہے کہ اس قدر بڑے مقصد کے لئے پاکستانی حکومت کو یہ مدد قطعاً ناکافی ہے۔ جنرل مشرف یہ کام کرنا تو چاہتے ہیں ، لیکن اس کے لئے اُنہیں کم ازکم 5 ملین ڈالر کی مدد دیناضروری ہوگا۔ امریکی حکومت اس سلسلے میں کافی عرصہ سے سرگرم ہے ۔ امریکی حکام نے آغاز میں جب یہ مسئلہ جنرل مشرف کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے جناب محمود احمد غازی کو مدارس کی اصلاح کی ذمہ داری سونپی، بعد ازاں یہی ذمہ داری ’قومی تعمیر نو بیورو‘ کے چیئرمین جنرل تنویر نقوی کے سپرد کی گئی، امریکی سینیٹروں نے اپنی ملاقاتوں میں پاکستان حکومت پر اس سلسلے میں دباؤ ڈالے رکھا۔ حتیٰ کہ سابق وفاقی وزیر تعلیم زبیدہ جلال کو تو اس امر کا اعتراف کرتے ہی بنی کہ
[1] آپ انتہا درجہ کے دانش مند انسان تھے۔آپ کے حکیمانہ اشعار ملاحظہ فرمائیں : من نازع الٔافیال في أمرہم بات بعیدا الرأس عن جُثَّتہ من لاعب الثعبان في کفہ ہیہات أن یسلم من لَسعتہ من عاشر الأحمق في حالہ کان ہو الأحمق في عشرتہ لا تصحب النزال فتردیٰ بہ لا خیر في النزال ولا صحبتہ من اعتراک الشکُّ في جنسہ وحالہ فانظر إلی شیمتہ من غرس الحنظل لا یرتجی أن یجتنی السکر من غرستہ من جعل الحق لہ ناصرا أیدہ ﷲ علی نصرتہ من مازح الناس استخفوا بہ وکان مذموما علی مزاحتہٖ