کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 227
(18) صدیقی ، مصدر سابق، ص:21 (19) صدیقی، مصدر سابق، ص:21،22 (20) پرہاروی، کوثر النبی، مکتبہ خیرالمدارس ملتان، ورق:58 (21)پرہاروی، النبراس شرح شرح العقائد، سرگودھا، 1397ھ (22) پرہاروی، کوثر النبی، ورق:54 (23) پرہاروی، مصدر سابق، ورق:01 (24) گولڑوی، مصدر سابق، ص:151 (25) تعلیقات مولوی عبدالتواب ملتانی علی السلسبیل للبرہاروی، مخطوطہ مکتبہ خواجہ عبدالودود ، ملتان، ورقہ :60 (26) پرہاروی، مصدر سابق، ورق:120 (27) پرہاروی، نعم الوجیز فی اعجاز الکتاب العزیز، مکتبہ سلفیہ ملتان، ص:35 (28) پرہاروی، النبراس، ص:602،603 (29) الملتانی، محمد عبدالعلیم ملا،الحواشى على أبيات علم ميراث مع ما يتعلق بها من الأبحاث للملا نصير، قدیمی اسلامی کتب خانہ ملتان، طبع ثالث، ص:27 (30) پرہاروی، الناہية عن طعن أمير المومنين معاوية، المكتبة الحقيه، استنبول، ترکی، 1403ھ، ص:1 (31) پرہاروی، النبراس، ص:30 (32) پرہاروی مصدر سابق، ص:603 (33) پرہاروی، مصدر سابق، ص:603 (34) پرہاروی، مصدر سابق، ص:603 (35) نادر، شیرمحمد خاں ، زبدة الأخبار، فارسی،تصحیح احمد نبی خان، لاہور، ص:85 (36) الملتانی، محمد برخوردار، المولوی، تعليقات على النبراس، سرگودھا،1977ء ص:21 (37) ندوی، عبدالحئ، نزهة الخواطر وبهجة المسامع والنواظر طیب اکادمی ملتان، ، 1992ء ج7، ص (38) شیخ شمس الدین بہاولپوری، ریاست بہاولپور کے حاکم بہاول خان کے سرکاری طبیب تھے۔ انہوں نے الاکسیر الاعظم کا عربی سے اُردو ترجمہ کیا۔ اسی اُردو ترجمہ کا نام ’مخزنِ سلیمانی‘ ہے۔ یہ کتاب علم ِ طب سے متعلق ہے۔ مخزن سلیمان 1906ء میں مطبع نول کشور لکھنوٴ سے شائع ہوئی اور اہل فن نے اس کی خوب مدح کی۔ (39) پرہاروی، مصدر سابق، ورق:120 (40) علامہ محمد اقبال بھی پرہاروی کی بعض موٴلفات کے شائق تھے۔ مگر انہیں کہیں سے دستیاب نہ ہوسکیں تو انہوں نے سراج الدین بہاولپوری کو خط لکہ کر ’سرالسماء‘ رسالہ طلب کیا۔ علامہ محمداقبال کا یہ خط المعارف، مجریہ دسمبر 1983ء ادارہ ثقافت اسلامیہ لاہور میں ”مشاہیر کے تین غیر مطبوعہ مکتوبات“ کے زیر عنوان شائع ہوچکا ہے۔ (41) تعليقات المولوي عبد التواب الملتاني على السلسبيل للبرہاروي مخطوطہ مکتبہ خواجہ عبدالودود ملتانی، ورق:60 (42) مثلاً مولانا مناظر احسن گیلانی اور زاہد شاہ بخاری۔مولانا گیلانی عہد انگریزی میں جامعہ عثمانیہ حیدر آباد دکن میں قسم الشریعہ کے رئیس تھے۔ انہوں نے پرہاروی کی کتاب’النبراس‘ کی خوب مدح کی ہے۔ ’مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں ‘ کراچی ، ص:50