کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 224
بھٹہ کے مکتبہ میں ہے۔ اس کی فوٹو سٹیٹ ڈاکٹر محمد شفقت اللہ کے پاس بھی ہے۔ واضح ہوکہ یہ مخطوطہ آخر سے نامکمل ہے۔ مصنف نے اس کے آغاز میں منظوم مقدمہ رقم فرمایا۔ اس کا آغاز یوں ہے: فَرَدْتَ يَا مَنْ يَسْتَحِيْلُ مِثَالُه وَلَا يَتَنَاهٰى مَجْدُه وَجَلَالُه وَأَخْرَسَ نُطْقَ الْوَاصِفِيْنَ نَعُوْتُه وَأَقَرَّعَيْنَ النَّاظِرِيْنَ جَمَالُه (4) التمييز: اس کا مخطوطہ مولوی خدا بخش بھٹہ کی لائبریری میں موجود ہے۔ اور اس کی فوٹوسٹیٹ ڈاکٹر محمد شفقت اللہ کے پاس بھی ہے۔ (5) سرالسماء: یہ تالیف علوم الحكمة الرياضية والالهية والطبيعية سے متعلق ہے۔اس کامخطوطہ خانقاہ سراجیہ کندیاں کے مکتبہ میں ہے او راس کی فوٹو سٹیٹ ڈاکٹر محمد شفقت اللہ کے پاس بھی ہے۔ یہ نسخہ آخر سے نامکمل ہے۔ (6) الالهام في الكسوف والخسوف:اس کا مخطوطہ مولوی خدا بخش بھٹہ آف کوٹ ادّو کے مکتبہ میں موجود ہے۔ (7) شرح حصن حصين: اس کا مخطوطہ اسد نظامی آف جہانیاں (ملتان) کے مکتبہ میں ہے البتہ یہ نسخہ کٹا پھٹا اور درمیان سے نامکمل ہے۔ (8) الدر المكنون والجوهر المصون:یہ رسالہ تعویذات اور دعاوٴں کے بارے میں ہے۔ اس کا ایک نسخہ مولوی خدا بخش بھٹہ کوٹ ادّو کے مکتبہ میں راقم مقالہ عربی (ڈاکٹر محمد شفقت اللہ) کی نظر سے گزرا۔ (9) إثبات رفع السبابة في التشهد: اس کا موضوع نام ہی سے ظاہر ہے ۔ یہ منظوم ہے۔ اس کی ایک نقل ڈاکٹر محمد شفقت اللہ کے ذاتی کتب خانہ میں بھی ہے۔ کتب ِمفقودہ اب تک 25 کتب کا تذکرہ گزر چکا ہے، ذیل میں ہم پرہاروی کی تصنیف کردہ بعض کتابوں کے محض نام ذکر کرنے پر اکتفا کرتے ہیں ۔ یہ کتابیں تاحال طبع نہیں ہوئیں اور نہ