کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 220
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ طاقِ نسیان کی نذر ہوگئیں اور ان میں سے بہت تھوڑی کتابیں محفوظ رہ سکیں ۔ اطمینان اور خوشی کی بات ہے کہ آج کل اہل علم اور اہل تحقیق آپ کی موٴلفات کی تلاش اور جستجو کررہے ہیں ۔ اس کے نتیجے میں اِدھر اُدھر سے پرہاروی کی متعدد کتابیں دستیاب ہوچکی ہیں ۔ ملتان، بھاولپور اور ڈیرھ غازی خان او راطراف و نواح میں لوگوں کے ذاتی کتب خانوں اور بعض لوگوں کے گھریلو کتب خانوں اور اسی طرح بعض سرکاری لائبریریوں ، مساجد، مدارس اور خانقاہوں کے کتب خانوں سے بھی آپ کی کچھ کتابیں مل چکی ہیں ۔ نیز پاکستان کے مختلف علاقوں میں بعض اہل ذوق کے ہاں بھی آپ کی بعض کتابیں محفوظ ہیں ۔ چونکہ شیخ پرہاروی کی موٴلفات مختلف مقامات پر بکھری ہوئی ہیں ، سب یکجا دستیاب نہیں ۔ بعض کتابیں گردشِ زمانہ سے معدوم بھی ہوچکی ہیں ۔ آج ہم ان میں سے بعض کے صرف ناموں ہی سے واقف ہیں ۔ ہم آپ کی موٴلفات کو چار اقسام میں تقسیم کرسکتے ہیں : (1) آپ کی وہ کتابیں جن کے متون پر برصغیر کے علما اور عربی و اسلامی علوم کے ماہرین نے تحقیقی کام کیا ہے۔ (2) آپ کی وہ کتابیں جو ضائع ہونے سے بچ گئیں اور طبع ہوچکی ہیں ۔ (3) وہ کتابیں جو ضائع ہونے سے تو محفوظ ہیں ، البتہ تاحال زیور طبع سے آراستہ نہیں ہوسکیں ۔ البتہ وہ بعض احباب کے ذاتی مکتبات اور بعض خانقاہوں کے مکتبات میں موجود و محفوظ ہیں ۔ (4) وہ کتابیں جو مرور ِ زمانہ کے ساتھ ساتھ معدوم ہوگئیں اور ہمیں ان کے صرف نام ہی معلوم ہوسکے ہیں ۔ مصنف کے حالات ِ زندگی کے ضمن میں یا ان کی تالیفات میں ضمناً ان کا تذکرہ ملتا ہے۔ آپ کی جن کتابوں پرتحقیق کی جاچکی ہے (1) نعم الوجيز في إعجاز القرآن العزيز:یہ کتاب علم البلاغہ سے متعلق ہے اور علم بیان، معانی اور بدیع پر مشتمل ہے۔ اس کی تالیف 1236ھ میں ہوئی، عرصہ ہوا یہ کتاب