کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 216
وَلَا طَلَعَتْ شَمْسُ الْهُدىٰ مِنْ مَطَالِعٍ فَأَوْرَاقَهَا دَيْجُوْرُكُمْ لَا ضِيَائُكُمْ وَلَا كَانَ شَرحُ الصَّدْرِ يَشْرَحُ صَدْرَكُمْ بَلْ اِزْدَادَ مِنْه فِيْ الصُّدُوْرِ صَدَائُكُمْ وَبَازِغَةٌ لَا ضَوْءَ فِيْهَا إذْا بَدَتْ وَأَظْلَمَ مِنْه كَاللَّيَالِىْ ذَكَائُكُمْ وسُلَّمُكُمْ مِمَّا يُفِيْدُ تَسَفُّلًا وَلَيْسَ بِه نَحْوَ الْعُلُومِ اِرْتِقَائُكُمْ فَمَا عِلْمُكُمْ يَوْمَ الْمَعَادِ بِنَافِعٍ فَيَا وَيلَتٰى مَاذَا يَكُوْنُ جَزَائَكُمْ أَخَذْتُمْ عُلُوْمَ الْكُفْرِ شَرْعًا كَأَنَّمَا فَلَاسِفَةُ الْيُونَانِ هُمْ أَنْبِيَائُكُمْ مَرِضْتُمْ فَزِدْتُمْ عِلَّةً فَوْقَ عِلَّةٍ تَدَاوَوْا بِعِلْمِ الشَّرْعِ فَهُوَدَوَائُكُمْ صِحَاحَ حَدِيْثُ الْمُصْطَفىٰ وَحِسَانُه شِفَاءٌ عَجِيْبٌ لَمْ يَزَلْ مِنْه دَوَائُكُمْ29 ”اے علماءِ ہند! اللہ تمہیں طویل زندگی دے او راللہ کے فضل سے تمہاری ساری بیماریاں زائل ہوجائیں ۔ تم عقلی علوم میں کامیابی اور سعادت کی اُمید رکھتے ہو۔ مجھے ڈر ہے کہ تمہاری اُمید پوری نہ ہوسکے گی…’الاثير‘ کی تصانیف میں کچھ ’ہدایت‘ نہیں اور نہ ابن سینا کی ’الاشارات‘ میں تمہاری شفا ہے…’مطالع‘ سے ہدایت کا سورج طلوع نہیں ہوتا۔ اس کے اوراق تمہارے لئے ظلمت ہیں ، ضیا نہیں …’صدرا‘ کی شرح تمہارے سینوں کو نہیں کھول سکتی بلکہ اس سے تو تمہارے سینوں کی بیماریاں مزید بڑہتی ہیں …اور ’بازغة‘ طلوع ہو تو اس میں کچھ نور نہیں بلکہ اس سے تمہاری ذہانت راتوں کی طرح مزید سیاہ ہوتی ہے…اور ’سلَّم‘ (سلم العلوم) تمہیں پستی میں لے جاتی ہے اور اس کے ذریعے تم علوم کی بلندیوں کی طرف نہیں جاسکتے… تمہارے یہ علوم قیامت کے دن تمہیں کچھ فائدہ نہ دیں گے۔ افسوس! تمہارا بدلہ کیا ہوگا؟… تم کفر کے علوم کو اپنے لئے شریعت سمجھے ہوئے ہو۔ گویا یونان کے فلاسفہ تمہارے انبیا ہیں … تم بیمار ہو اور تمہاری بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ تم شرعی علوم سے علاج کرو، یہی تمہاری دوا ہے… حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح اور حسن احادیث عجیب شفا ہیں اور تمہارے لئے حقیقی دوا ہیں ۔“ موٴلفات، رسائل اور تعلیمات پرہاروی نے کچھ زیادہ طویل عمر نہیں پائی۔ اس کے باوصف انہوں نے عربی کتب میں ایسا