کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 206
لکھا ہے۔ ان کی اجازت اور شکریہ کے ساتھ راقم الحروف اس تحریر کو اُردو قالب میں ڈھال کر قارئین محدث کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہے۔ علامہ عبدالعزیز پرہاروی رحمۃ اللہ علیہ وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے جنوبی پنجاب میں اسلامی ثقافت اور عربی زبان کی ترویج میں شاندار خدمات انجام دی ہیں ۔ آپ نے متنوع اسلامی موضوعات پر عربی زبان میں متعدد مفید کتابیں تالیف کیں جنہیں اہل علم کے ہاں خوب پذیرائی ملی۔ آپ اس علاقہ کے اہل علم میں کثیر التصانیف ہو گزرے ہیں ۔ اور تالیف ِکتب کے میدان میں آپ کا خوب شہرہ ہے۔ آپ نے نقلی و عقلی علوم میں کتابیں تالیف کرکے ان دونوں قسم کے علوم کے مابین تطبیق کی بھی سعی کی۔ اس لئے آپ کا شمار نواحِ ملتان کے نمایاں اہل علم و قلم میں ہوتا ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے علمی آثار و موٴلفات کے ذکر ِجمیل سے قبل آپ کے حالاتِ زندگی کا ذکر ہوجائے۔ نام، نسب، ولادت آپ کی کنیت ابوعبدالرحمن، نام عبدالعزیز اور والد کا نام ابوحفص احمد بن حامد القرشی ہے۔1 آپ ایک محدث، مفسر اور متکلم (ماہر علم کلام) بھی تھے۔ آپ کی ولادت تیرہویں صدی ہجری کی پہلی چوتھائی میں ہوئی۔ مولوی غلام مہر علی گولڑوی آپ کی ولادت کے متعلق رقم طراز ہیں کہ آں رحمہ اللہ کی ولادت ضلع مظفر گڑھ میں کوٹ ادّو کے قریب ’پرہاراں ‘ نامی بستی میں 1209ھ کو ہوئی۔2 شیخ پرہاروی اپنی کتابوں میں اپنی اس بستی کو ’پیرہیار‘ کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔چنانچہ ایک جگہ لکھتے ہیں : قرية بيرهيار،جعلها الله دارالقرار وهو موضع عذب الماء طيب الهواء3” بستی ’بیرہیار‘ کو اللہ تعالیٰ نے ’دارالقرار‘ بنایاہے۔ یہاں کا پانی شیریں ، فضا عمدہ اور خوشگوار ہے۔“ اپنی ایک تصنیف ’الاکسیر‘ میں لکھتے ہیں : ہماری بستی ’بیرہیار‘ ہے۔ اس کا طول بلد 106 درجے اور عرض بلد تقریباً تیس درجے ہے۔ یہ دریائے سندھ کے شرقی ساحل پر دارالامان