کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 204
اثرورسوخ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہاں پرکوئی غیر ملکی کمپنی کو کسی ٹی وی سٹیشن میں پندرہ فیصد حصص سے زائد یا کسی بڑے اخبار کے پچیس فیصد حصص سے زائد ملکیت کی اجازت نہیں ۔ لیکن مردوخ نے اسی سال لابنگ کرکے اس قانون کو تبدیل کرا دیا اور وہاں پر اب ایک نیوز کارپوریشن پچاس فیصد اخبارات کو کنٹرول کرتی ہے۔ ٹیلی ویژن نیٹ ورک بھی خرید سکتی ہے، اس کی نیوز کارپوریشن کی آمدنی 1951ء میں صرف پچاس ہزار ڈالر تھی۔ مردوخ کی شخصیت اور دولت اب اس شخص نے جو ترقی کی ہے اس کے بارے میں ٹائم میگزین نے لکھا ہے کہ امریکہ میں یہ چوتھا طاقتور اور بڑا آدمی ہے۔ اس کی نیوز کارپوریشن کی آمدنی 2002ء میں پندرہ ارب ڈالر تھی مردوخ کے پاس بے شمار ہیرے بھی ہیں ۔ مردوخ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خطرات سے نہیں ڈرتا بلکہ یہ زیادہ مناسب ہے کہ وہ خطرات سے کھیلتا ہے بعض ایسے کام جو عام آدمی شروع کرتے کئی بار سوچتا ہے، یہ شخص اس کو آسانی سے کرلیتا ہے۔ مردوخ ہمیشہ بڑا اور مستقل فائدہ سوچتا ہے۔ اس نے 1985ء میں اپنی شہریت محض اس لئے تبدیل کرلی کہ امریکہ میں غیر ملکیوں پر جو ٹی وی چینل قائم کرنے کی پابندی تھی، اس کی زد میں نہ آئے چنانچہ اُنہوں نے 1985ء میں امریکہ میں میٹرو میڈیا ٹی وی سٹیشن خرید لیا۔ امریکہ اور برطانیہ میں مردوخ کو ایک طاقتور ترین شخص سمجھا جاتا ہے اور ان کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ ناقابل یقین کام کرنے کے ماہر ہیں ۔ انہوں نے جب امریکہ میں فوکس ٹی وی شروع کیا تو پہلے سے قائم ٹی وی چینلز کو پیچھے چھوڑ گئے۔ برطانیہ میں اُنہوں نے ٹی وی ٹائمز کی قیمت انتہائی کم کردی اس کانتیجہ یہ نکلا کہ ان کا حریف اخبار جس کی سالانہ آمدنی 1993ء میں 6 کروڑ سٹرلنگ پونڈ تھی، کم ہوکر 1996ء میں صرف 10 لاکھ پونڈ رہ گئی۔ (’نوائے وقت‘ لاہور … سنڈے میگزین : 25/ جولائی 2004ء )