کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 202
سے بڑے نیٹ ورک کے پچیس فیصد کو کنٹرول کررہا ہے۔ آسٹریلیا میں ان کا اخبار ’دی آسٹریلین‘ شائع ہوتا ہے۔ وہ آسٹریلیا میں تمام اخبارات کے پچاس فیصد کو کنٹرول کررہے ہیں ۔ آسٹریلیا میں ان کا ’فاکس سٹوڈیوز‘ کے نام سے ایک بہت بڑا پروڈکشن ہاوٴس ہے جس سے دی میٹرکس،سیکولرز مشن،امپوسیبل2 اور سٹار اورز،ایسی سوڈچ جیسی فلمیں عکس بند کی گئیں ۔ یہ سٹوڈیو آسٹریلیا کے خوبصورت شہر سڈنی میں بنایا گیا ہے۔ جاپان میں ’سکائی پرفیک ٹی وی‘ کے نام سے ایک ٹی وی چینل ہے جو اس پے ٹی وی نیٹ ورک کے 1ء8 فیصد کو کنٹرول کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس کے 34 لاکھ ناظرین ہیں ۔ ابلاغی سلطنت کی توسیع مردوخ نے ترقی کی منازل بڑی تیزی سے طے کرلی ہیں ۔ سال 2003ء ان کے لئے بہترین تھا۔ بھارت میں وزارتِ اطلاعات و نشریات نے وہ نظام بدل دیا جس کے تحت سٹار ٹی وی کی اشتہارات کی آمدنی میں کمی ناگزیر تھی،دوسری طرف برطانیہ میں ہاوٴس آف لارڈ نے کمیونی کیشن بل پاس کیا جس کے بعد چینل فری چلانے کی راہ ہموار ہوگئی۔ امریکہ میں ’فیڈرل کمیونی کیشن کمیشن ‘نے ایک بل پاس کیا جس کے باعث ایک ہی جگہ پر اخبارات ، ٹیلی ویژن اور ریڈیو کی ملکیت پر پابندی ختم ہوگئی۔ مردوخ نے ہیوز الیکٹرانکس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کے بعد وہ ڈائریکٹر ٹی وی کے 34 فیصد حصص کے مالک بن جائیں گے اور اس طرح امریکہ میں ایک بڑا سیٹلائٹ ٹی وی پلیٹ فارم مل جائے گا اور ایک کروڑ دس لاکھ ناظرین تک اپنی نشریات پہنچا سکیں گے۔ مردوخ کو ’باس آف دی ورلڈ‘ کہا جاتا ہے۔ 73 سالہ یہ خوبصورت شخصیت تقریبا سات ارب ڈالر کی مالک ہے اور دنیا بھر میں ان کے 175/ اخبارات ہیں ۔ بے شمار ٹی وی چینلز کے بھی مالک ہیں ۔ ٹوينتھ سنچرى فاكس کے نام سے ایک بہت بڑا فلم سٹوڈیو ہے جہاں ان کی فلم ٹائی ٹینک بنی، اس فلم نے دو ارب ڈالر سے زائد کا بزنس کیا ہے، فاکس نیوز بھی انہی