کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 200
ابلاغی قوت سیف اللہ سپرا روپرٹ مردوخ ’شہنشاہ عالم!‘ دنیا میں اس وقت زمینوں کی بجائے ذہنوں پر حکومت کی جاتی ہے اور ابلاغی قوت کے بھر پور استعمال سے افراد اور حکومتوں کی کایا پلٹی جاتی ہے۔اس ابلاغی قوت کا بھرپور استعمال جس طرح یہودی کرتے ہیں ، افسوس کہ مسلمانوں کو اس کا ادراک وشعور نہیں ۔دنیا کے مالدار لوگ اگر مسلمان ہیں تو ان کی دولت سے بھی فائدہ غیر مسلم ہی اُٹھاتے ہیں جو صرف تحفظ کے نام پر یورپی بنکوں میں پڑی گلتی سٹرتی ہے جس سے یا تو مغربی معیشت ترقی کرتی ہے یا پھر اس دولت کو امن عالم کو درپیش خطرہ کے نام پر منجمد کرکے ہضم کرلیا جاتا ہے۔ دوسری طرف روپرٹ مردوخ نامی شخص نے اپنی دولت کا بامقصد استعمال کرکے ایک عظیم مثال قائم کی ہے۔ ایسی عظیم الشان ابلاغی قوت کا مالک شخص اپنے ذرائع ابلاغ کے ذریعے دنیا کو تصویر کا جو رخ دکھانا اور جن نظریات کو لوگوں کے ذہنوں میں اُتارنا چاہتا ہے، اس میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ عام لوگ تو ایک طرف، پڑھے لکھے لوگ اور اہل دانش حضرات بھی معلومات کے جس پہلو سے آگاہ ہوتے ہیں ، اپنے فکر وفلسفہ کی تشکیل وتعمیر اسی بنیاد پر کرتے ہیں ۔ اس اعتبار سے روپرٹ مردوخ واقعتا ایک شہنشاہ ہے جو ذہنوں پر حکومت کرتا ہے۔ یہودی قوم کے اس نامور سپوت کی ابلاغی قوت کی ایک جھلک ملاحظہ کریں اور پردۂ تخیل میں اندازہ لگائیں کہ ابلاغ کے ہتھیار کو کیسے کیسے استعمال کیا جاتا اور من مانے نتائج کیسے حاصل کیے جاتے ہیں ۔ مسلم عوام کی ترجیحات تبدیل کرنے کے لئے ’سافٹ پاور‘ میں ابلاغی قوت کا استعمال سرفہرست ہے۔اس دور میں ابلاغ کا یہ ہتھیار نہ صرف اختیار اور شہرت عطا کرتا ہے بلکہ دولت کے انبار بھی اپنے ساتھ لاتا ہے۔ کاش کہ مسلمانوں کو اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو اپنے لئے استعمال کرنے کا ہی شعور حاصل ہوجائے۔ (حسن مدنی) 73 سالہ روپرٹ مردوخ دنیا بھر میں 175/ اخبارات کے مالک ہیں ، ان کے متعدد ٹی وی چینل بھی چل رہے ہیں ۔آئیے ان کی ابلاغی سلطنت کی ایک جھلک ملاحظہ کریں : دنیا بھر میں پھیلا ہوا مضبوط ابلاغی نیٹ ورک: برطانيه: برطانیہ کے ذرائع ابلاغ پر ان کا قبضہ واختیار سب سے مضبوط ہے، جہاں پر