کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 199
خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِهِمْ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شٰكِرِيْنَ﴾ ”میں سیدھی راہ سے بھٹکانے کے لئے بنی آدم کی تاک میں بیٹھوں گا، پھر سامنے سے، پیچھے سے، دہنے سے، بائیں سے (غرض کہ ہر طرف سے) ان پر وار کروں گا اور تو ان میں سے بہتوں کو شکر گزار نہیں پائے گا۔“ (اعراف:17) دوسری طرف جنت کی طرف بلانے والا کھڑا ہے۔ جس کے پاس رضا الٰہی اور اُخروی لذتوں کے مختلف سامان ہیں ۔ جو پکار پکار کر کہہ رہا ہے : اے کائنات کے لوگو! اپنی خواہشاتِ نفس کو اللہ کی مرضی کے تابع کردو۔اس کی نعمتوں کو کام میں لاوٴ ،لیکن اس طرح جس طرح تمہارا خالق چاہتا ہے۔ جسمانی لذت کو شیوں کے ساتھ ساتھ روح کی لذت کابھی سامان کرو۔ اے نیند کی وادی میں مدہوش اُٹھ کہ اب وقت ِنماز ہے! اے طرح طرح کے کھانوں سے لذت کام و دھن کرنے والے کبھی روزہ بھی رکھ لیا کر۔ اے نرم و نازک بستروں پر آرام کرنے والے اٹھ اور بزمِ جھاں میں جہادکا اعلان کر۔ یہ چند دن کی مشقتیں پھرہمیشہ ہمیشہ کی سعادت و خوش بختی اور ایسی نعمتیں کہ تیرے تصور سے باہر۔ اب تو خدا کی مرضی پر چل، پھر خُدا تیری ہر مرضی کو پورا کرے گا: ﴿وَلَكُمْ فِيْهَا مَا تَشْتَهِىْ أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيْهَا مَا تَدَّعُوْنَ﴾(حم السجدة: 31) ”وہاں جو کچھ تم چاہوگے ملے گا اور ہر چیز جس کی تم تمنا کروگے وہ تمہاری ہوگی ۔“ ﴿فَأمَّا مَنْ طَغٰى وَأثَرَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا فَإنَّ الْجَحِيْمَ هِىَ الْمَاوٰى وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰى فَإنَّ الْجَنَّةَ هِىَ الْمَاوٰى﴾ ”جس نے سرکشی کی اور دنیا کی زندگی کو آخرت پرترجیح دی۔ دوزخ ہی اس کا ٹھکانہ ہوگا اور جو اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرگیا اور نفس کو بُری خواہشات سے باز رکھا، جنت اس کا ٹھکانہ ہوگی۔“ (النازعات:37تا41) اے انسان ! اب تجھے اختیار ہے کہ تو اپنی خواہشات کی مہار کھلی چھوڑ کر معاصی و منکرات سے اپنے جذبات کی تسکین کرتا اور اللہ کی حدوں کو پامال کرکے ہلاکت و تباہی کے دروازوں پر دستک دیتا ہے،یا پھر اللہ کی شریعت اور اس کے اوامر کا التزام کرکے اپنے لئے جنتوں کا دروازہ کھولتا ہے٭ ٭