کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 194
”اگر تم کسی کو قومِ لوط کا عمل کرتے ہوئے پاوٴ تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کرو ۔“ (22) یہ پسند کرنا کہ موٴمنوں میں بے حیائی پھیل جائے:فرمانِ الٰہی ہے: ﴿إنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ أَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِىْ الَّذِيْنَ آمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيْمٌ فِىْ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَاللهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ﴾ (النور:19) ”جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی کا فروغ ہو وہ دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب سے دوچار ہوں گے ، اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔“ (23) زکوٰة نہ دینا: اس کی دلیل اللہ کا یہ فرمان ہے : ﴿وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنْفِقُوْنَهَا فِىْ سَبِيْلِ اللهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيْمٍ # يَوْمَ يُحْمٰى فِىْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوْبُهُمْ وَظُهُوْرُهُمْ هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لأنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ﴾ ”دردنا ک سزاکی خوشخبری سنا دو ان کو جو سونا اور چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور انہیں خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ۔ ایک دن آئے گا کہ اسی سونے چاندی پر جہنم کی آگ دہکائی جائے گی اور پھر اس سے ان لوگوں کی پیشانیوں ،پہلووٴں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا۔ یہ ہے وہ خزانہ جو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا۔لو اب اپنی سمیٹی ہوئی دولت کا مزہ چکھو۔“ (التوبہ: 34،35) سلف صالحین کی جہنم سے خوف کی مثالیں اسلاف یہ جانتے تھے کہ اللہ اپنے بندوں کو جہنم سے خوف دلاتا ہے اور وہ پسند کرتا ہے کہ لوگ جہنم کی وجہ سے اللہ سے ڈریں کہ کہیں و ہ اُنہیں جہنم میں نہ ڈال دے۔ کیونکہ آگ سے ڈرنا گویا اللہ تعالیٰ سے ڈرنا ہے اور آگ سے ڈرنے والا گویا آگ سے ڈر کر اللہ کی محبت ورضا کا طلب گار ہوتا ہے ۔ چنانچہ سلف کا جہنم سے خوف کا یہ عالم تھا کہ جب وہ قرآن کی کسی آیت میں جہنم کا تذکرہ سنتے تو وہ اس طرح روتے گویا جہنم کی دھاڑ ان کی کانوں میں سنائی دے رہی ہے اور آخرت ان کی آنکھوں کے سامنے ہے۔ ذیل میں ہم اسلاف کے چند ایسے ہی واقعات اور اقوال پیش کرتے ہیں کہ شاید ہم ان کو پڑھ کر اپنے آپ کو جہنم سے بچانے کا سامان کرلیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایاکرتے تھے کہ