کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 193
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلا شبہ اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے (لہٰذا یہ تکبر نہیں بلکہ) تکبر یہ ہے کہ آدمی حق بات کو ٹھکرا دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔ “( مسلم؛262) (18) خود کشی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے آپ کو لوہے کے آلہ سے قتل کیا ہوگا تولوہے کا وہی آلہ اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ جہنم کے اندر اسی آلے کو پکڑ کر اپنے پیٹ میں مار رہا ہوگا اور وہ ہمیشہ اس میں رہے گا… اور جس نے اپنے آپ کو زہرسے ہلاک کیا ہوگا، اس کا پیالہ اس کے ہاتھ میں ہوگا اوروہ ہمیشہ ہمیشہ دوزخ کی آگ میں زہر پیتا رہے گا۔“ (مسلم:296) (19) حیوانات کو عذاب سے ہلاک کرنا:چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ”مجھے جہنم دکھائی گئی تو میں نے اس میں بنی اسرائیل کی ایک عورت کو دیکھا جو اپنی بلی کو اس طرح تکلیف دیتی تھی کہ اس نے اس بلی کوباندھ رکھا تھا۔ نہ تو اس کو کھانا کھلاتی تھی اور نہ ہی اسے چھوڑتی تھی اور پھر یہ ہوا کہ وہ بلی بھوک کی وجہ سے گیلی زمین چاٹتی ہوئی ہلاک ہوگئی۔“ (20) زناکاری: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَالَّذِيْنَ لاَ يَدْعُوْنَ مَعَ اللهِ إلٰهًا اٰخَرَ وَلاَ يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِىْ حَرَّمَ اللهُ إلاَّ بِالْحَقِّ وَلاَ يَزْنُوْنَ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا يُّضٰعَفْ لَه الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَيَخْلُدْ فِيْهِ مُهَانًا إلاَّ مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحًا﴾ ”موٴمن وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور جس جان کو خدا نے قتل کرنے سے منع کیا ہے اس کو ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے گا ، وہ قیامت کے روز اپنی سزا بھگتے گا اور قیامت کے روز اس کو دوگنا عذاب ہوگااور وہ اس میں ہمیشہ کے لئے ذلیل وخوار رہے گا ۔ “ (الفرقان 68، 69) (21) ہم جنس پرستی: سابقہ اُمتوں میں سے قومِ لوط کو اسی جرم کی پاداش میں ان کی بستیوں کو زمین سے آسمان پر لے جاکر اُلٹا کر کے پھینکا گیا اور اوپر سے پتھروں کی بارش کی گئی تھی اور اس سے بڑھ کو کوئی قوم عذاب سے دوچار نہیں ہوئی ۔افسوس کہ آج مغرب میں اس شرمناک حیا سوز اور غیر فطری عمل کو قانونی حیثیت حاصل ہوگئی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (من وجدتموه يعمل عمل لوط فاقتلوا الفاعل والمفعول) (سنن الترمذی؛1454،سنن ابی داود؛4462،سنن ابن ماجہ؛2589،مسند احمد؛2722)