کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 192
”جس نے جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے مسلمان بھائی کا مال غصب کیا،وہ اس حال میں اللہ تعالیٰ سے ملے گا کہ وہ اس پر سخت ناراض ہو گا ۔“ (بخاری:7445) (11) والدین کی نافرمانی اور شراب نوشی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (لا يدخل الجنة منان ولا عاق ولا مُدمِن خمر)(سنن النسائی:5672،كتاب الاشربة،باب الروايةفيالمدمنين فيالخمر) ”احسان جتلانے والا، والدین کا نافرمان اور شراب کا عادی جنت میں داخل نہ ہوں گے۔“ (12) چغل خوری: فرمانِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے : (لا يدخل الجنة نمَّام)( مسلم؛282) ”چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔“ (13) حرام خور: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: (كل جسد نبت من سحت فالنار أولىٰ به) (الطبراني وصححہ الألباني) ”ہر وہ جسم جو مالِ حرام سے پلا ہوگا،جہنم اس کے لئے زیادہ مناسب ہے۔“ (14) جھوٹ اور فسق و فجور: رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ” بلا شبہ جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جانے والا ہے اور فسق و فجور جہنم کی طرف لے جانے والاہے۔ ایک آدمی جھوٹ بولتا ہے اور ہمیشہ جھوٹ کی جستجو میں لگا رہتا ہے ،حتیٰ کہ وہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔“ (بخاری:6094) (15)قطع رحمی:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ (لا يدخل الجنة قاطع) (بخاری:5974) ”رشتہ داری کو توڑنے والاجنت میں داخل نہ ہوگا۔“ (16) پڑوسی کو ستانا: حدیث میں ہے : (لا يدخل الجنة لا يأمن جاره بوائقه) (مسلم؛170) ”وہ شخص جنت میں نہ جائے گا جس کا پڑوسی اس کی مصیبتوں سے محفوظ نہ رہے۔ “ (17) تکبر:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے : ”وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا، جس کے دل میں ذرّہ برابر تکبر ہوگا۔“ پوچھا گیا: ”بلاشبہ آدمی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو ،اس کے جوتے اچھے ہوں (تو کیا یہ بھی تکبر ہے؟)“