کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 191
(لعن الله الراشي والمرتشي في الحكم) (صحیح جامع ترمذی :1073،صحیح ابن ماجہ:2313) ”اللہ تعالیٰ نے رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت فرمائی ہے ۔“ (6) لوگوں کے ساتھ خیر خواہی کی بجائے دھوکہ دہی کا معاملہ کرنا:چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے (ما من عبد يسترعيه الله على رعية يموت يوم يموت وهو غاش لرعيته إلا حرم الله عليه الجنة) (بخاری:7151،مسلم:4706) ”وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے کسی کانگران بنایا اور وہ اس حال میں مرا کہ اپنی رعایا کے ساتھ خیر خواہی کی بجائے دھوکہ کرتا تھا تو اللہ نے ایسے شخص پر جنت حرام کردی ہے ۔ “ (7) کھانے پینے میں سونے اور چاندی کے برتن استعمال کرنا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے : (إن الذي يأكل أويشرب فى آنية الذهب والفضة إنما يجرجر فى بطنه نار جهنم) (بخاری:5634) ”وہ شخص جو سونے اور چاندی کے برتنو ں میں کھاتا پیتا ہے ، وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھر رہے ہیں ۔“ (8) لوگوں کے درمیان علم کے بغیر، ظلم یا تعلقات کی بناپر فیصلہ کرنا: فرمانِ نبوی ہے ”قاضی تین طرح (قسم) کے ہوں گے۔ ایک جنت میں جائے گا اور دو جہنم میں جائیں گے: جنت میں وہ قاضی جائے گا جس نے حق کوپہچان کر فیصلہ کیاہوگا۔ اور جس نے حق کو جاننے کے باوجود فیصلہ کرنے میں ظلم کیا، وہ جہنم میں جائے گا اور جس نے بغیر علم اور جہالت کے ساتھ لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا،وہ بھی آگ میں جائے گا۔ “(صحیح سنن ابو داود:3051) (9) عفت مآب مومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا:فرمانِ الٰہی ہے کہ ﴿إنَّ الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُوٴمِنٰتِ لُعِنُوْا فِيْ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ﴾ (النور: 23) ”جو لوگ پاکدامن بے خبر موٴمن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ، ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے“ (10) جھوٹی قسم اُٹھانا:حارث بن مالک بیان کرتے ہیں کہ میں نے حج کے موقع پر دو جمروں کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : (من اقتطع مال امرىٴ مسلم بيمين كاذبة لقي الله وهو عليه غضبان )