کتاب: محدث شمارہ 286 - صفحہ 190
لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾ (آلِ عمران:130) ”اے لوگوجو ایمان لائے ہو! یہ بڑھتا اور چڑھتا سود کھانا چھوڑ دو اور اللہ سے ڈرو ، امید ہے کہ فلاح پاوٴگے ۔ “ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (لعن الله آكل الربوا وموكله وشاهديه وكاتبه) (مسند احمد:3717) ”اللہ تعالیٰ نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، گواہان اور اس معاملہ کو لکھنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ “ (2) باطل اور ناجائز طریقہ سے دوسروں کا مال کھانا: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَأْكُلُوْا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إلاَّ أنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ وَلاَ تَقْتُلُوْا أَنْفُسَكُمْ إنَّ اللهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيْمًا وَمَنْ يَّفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَّظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيْهِ نَارًا وَّكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللهِ يَسِيْرًا﴾ (النساء: 29) ”اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھاوٴ، لین دین ہونا چاہئے آپس کی رضا مندی سے اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ یقین مانو کہ اللہ تمہارے اوپر مہربان ہے ۔جو شخص ظلم وزیادتی کے ساتھ ایسا کرے گا۔ اس کو ہم ضرور آگ میں جھونکیں گے اور یہ اللہ کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔“ (3) یتیموں کا ناحق مال کھانا: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿إنَّ الَّذِيْنَ يَأكُلُوْنَ أَمْوَالَ الْيَتٰمٰى ظُلْمًا إنَّمَا يَأكُلُوْنَ فِىْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيْرًا﴾ (النساء:10) ”جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کامال کھاتے ہیں ،گویا وہ اپنے پیٹوں میں جہنم کی آگ بھر رہے ہیں اور وہ جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں گے۔“ (4)کسی ذی روح کی تصویربنانا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه الله في جهنم) (مسلم:5506) ”جو شخص کو ئی تصویر بناتا ہے، وہ روزِ قیامت زندہ کرکے اس کے سامنے لائی جائے گی اور اس کو مجبور کیا جائے گا کہ اس کے اندر روح پھونکے ، مگر وھ پھونک نہ سکے گا۔“ (5) رشوت لینا:فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: